کراچی ; سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سب سے موثر اور جرأتمندانہ انتخابی مہم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پیپلزپارٹی نے چلائی ہے۔ ہوسکتا ہے فوی طور پر پیپلزپارٹی کو پنجاب میں فائدہ نہ ملے کیونکہ بہت سا اسپیس وہ لوز کرچکے ہیں مگر ،
بلاول کی جدوجہد سے پیپلزپارٹی پنجاب میں مستقبل کیلئے سرمایہ کاری کررہی ہے۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ قومی مفاد میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) سمیت ہر جماعت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔ جبکہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے ناراض رہنما چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میاں صاحب اگر آپ کے خلاف فیصلہ آ گیا ہے تو پھر اسے عدالت میں لڑیں عدالت سے نہیں لڑیں۔اپنے انتخابی حلقے این اے 59 میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ’ہم چودہ پندرہ افراد نواز شریف کو آگے لائے، میرے سوا سب ن لیگ چھوڑ گئے ہیں، میں نے ن لیگ سے اس طرح وفاداری نبھائی جیسے سگا بھائی نبھاتا ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ نواز شریف مشکل میں اپنی غلطیوں سے پھنسے۔ ’میں نے نواز شریف کو کہا مشکل میں اپنے مخالف کم کرنے چاہئیں، نواز شریف نے خود لکھ کر دیا کہ عدالت میرا کیس سنے، آپ کے خلاف فیصلہ آ گیا ہے تو پھر اسے عدالت میں لڑیں عدالت سے نہیں لڑیں‘۔انہوں نے کہا کہ میں چپ بھی رہ سکتا تھا لیکن میں نے سچی بات کہی،
یہ نواز شریف کا کام تھا کہ خوشامدیوں کی نہ سنتے میری بات سنتے، نواز شریف نے کہا اگر ٹکٹ چاہیے تو درخواست دو، میں نے کہا آپ لاہور کے ہو تو میں پوٹھوہار سے ہوں درخواست نہیں دوں گا۔چوہدری نثار نے مزید کہا کہ ’عمران میرا پرانا دوست ہے اس نے کہا چوہدری نثار کہے گا تو ٹکٹ دوں گا، میں نے کہا میں عوام کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں گا، میں نے سیاست میں صرف دوست کمائے ہیں‘۔ایک کارنر میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے مخالفین پر خوب طنز کے نشترچلائے ، جعلی ڈگریاں اور پارٹیاں بدلنے کا طعنہ بھی دیدیا۔انہوں نے کہاکہ ’جس امیدوار کو بلے کے نشان پر کھڑا کیا جا رہا اس کو تو ساری عمر پارٹیاں تبدیل کرنے میں گزاری ہے،یہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں میرے ساتھ نیچے ایم پی اے آیا تھا،بے نظیر بھٹو آئی تو ان کے ساتھ شامل ہوگیا‘۔چوہدر نثار کاکہناتھا کہ ’عمران خان اور میں سکول کے زمانے سے ہم دوست ہیں، بالکل نالائق اور نکھٹو طالب ہوتے تھے جب امتحان سر پر آتا تھا تو یہ اپنے ابو اورامی کو لے کر ماسٹر کے پاس حاضر ہوتے تھے۔ ان کے ابو اور امی منتیں کرتے تھے کہ اس کو اس سال پاس کردو آئندہ انشاء اللہ یہ بہت اچھی کارکردگی دکھائے گا‘۔