لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان شہباز گل کو عہدے سے ہٹانے کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز گل اور عون چوہدری کو ہٹانے کا فیصلہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں ہوا تھا۔دو روز قبل شہباز گل نے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ جس کو عثمان بزدار پسند نہیں پی ٹی آئی چھوڑدے، اگر کسی کو ان کی شکل پسند نہیں تو وہ کچھ نہیں کرسکتے، لیکن اب شہباز گل کو ہی عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔شہباز گل کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان کی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے وہ خود نمائی میں زیادہ مصروف رہے۔وزیراعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گِل کو عہدے سے ہٹانے کا لیٹر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق لیٹر جاری ہونے کے بعد شہباز گل نے عہدے سے تحریری استعفیٰ دیا۔جب استعفیٰ لکھا تو تاریخ پہلے بارہ ستمبر درج کی جسے کاٹ کر تیرہ ستمبر لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل نے درخواست کی کہ استعفیٰ منظور کر کے انہیں باعزت طریقے سے جانے کا موقع دیا جائے۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پرنسپل سیکرٹری کے رابطہ کرنے پر کہا کہ شہباز گل جیسا چاہیں ویسا کر دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز گل پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ مختلف محکموں میں چھاپے مارنے کیلئے وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر ہی سیکرٹری سے نوٹیفکیشن جاری کراتے رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز گل کا کام تھا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ساکھ بہتر بنانے پر کام کرتے لیکن وہ اپنی ذمہ داریاں نہ نبھا سکے اور خود نمائی میں مصروف رہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپنے سیکرٹری ڈاکٹر راحیل کو بھی اسی وجہ سے عہدے سے ہٹادیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کابینہ میں بھی ردوبدل کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی عمرہ سے واپسی پر کئی وزراء گھر بھیج دیے جائیں گے جبکہ بعض وزراء کے محکمے تبدیل ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو کئی وزراء کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر وزیراعلیٰ نے رپورٹس کا جائزہ لے کر صوبائی کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔