لندن(ویب ڈیسک) سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران استعفیٰ جبکہ انتخابات 2018 کے موقع پر مجھے پارٹی چھوڑنے کا کہا گیا، پاسپورٹ منسوخ ہو نے کی وجہ سے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ،میری سینیٹررکنیت منسوخ کرنے والے دشمنی میں بہت نیچے گر گئے ،
مجھے پاکستانی عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں،برطانوی عدالتیں حکومت پاکستان کے میرے خلاف دعوے اٹھا کر باہر پھینک دیں گی، ہماری حکومت کا اصل مسئلہ ڈان لیکس سے شروع ہو ا ،پرویز مشرف کے دور میں ریکارڈ کے بغیر ادائیگیاں کی گئیں جبکہ راحیل شریف مجھے بہترین وزیر خزانہ کہتے تھے ۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے، ہمیشہ ملکی مفاد میں کام کیا ،نیب قانون میں خامیاں دور کرنا سب سے بڑی غلط فہمی تھی۔انہوں نے کہا کہ میر اپاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا۔ برطانیہ میںسیاسی پناہ کی درخواست دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ مجھے پاکستانی عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں ہے ۔برطانوی اداروں کو بتا دیا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے برطانوی عدالتیں بہتر انصاف کرتی ہیں وہ حکومت پاکستان کے دعوے اٹھا کر باہر پھینک دیں گی اسحاق ڈار نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں ریکارڈ کے بغیر ادائیگیاں کی گئی جبکہ راحیل شریف مجھے بہترین وزیر خزانہ کہتے تھے ،مسلم لیگ ن کی حکومت کا اصل مسئلہ ڈا ن لیکس سے شرو ع ہوا حالانکہ وہ دو سے تین افراد کے مابین معاملہ تھا اداروں کے درمیان نہیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ میری سینیٹ کی رکنیت منسوخ کروانے والے دشمنی میں بہت نیچے کر گئے ہیں سب کے لئے یکساں قانون پر عمل درآمد ہونا چاہئےپاکستان ہم سب کا ملک ہے ہمیشہ ملکی مفاد میںکام کیا انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور میڈیا نے مجھ سے رابطہ کیا لیکن پاکستان کی عزت کی خاطر ان سے کوئی بات نہیں کی، میں نے اپنی جائیداد کی تفصیلات نیب کو دے دی ہیں اور آج بھی کہتاہوں کہ میری لندن میں تو کیا پوری دنیا میں کوئی جائیداد نہیں ہے آمدن سے زائد اثاثوں کی اصطلاح ماضی کی بھینس چوری کے الزام کی طرح ہے نیب قانون کی خامیاں دور نہ کرنا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی جبکہپانامہ کے معاملے کو پارلیمانی پارٹینر تک محدود رہنا چاہئے تھا کچھ عالمی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنا چاہتی تھیں اس لئے پانامہ لیکس کا ڈرامہ رچا یا گیا۔