لاہور ; کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی تکمیل کے بعد 13 اپریل 1996 کو اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا لیکن اگلے ہی دن یعنی 14 اپریل 1996 کو شوکت خانم ہسپتال کے کیمو تھراپی وارڈ میں بم دھماکہ ہوگیا
جس کے نتیجے میں 2 مریض بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے ۔ اس وقت کی وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے اس دھماکے کا الزام اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف پر عائد کیا جبکہ عمران خان نے کسی پر الزام عائدنہیں کیا اور اس دھماکے کو انہیں سیاست سے دور رکھنے کی کوشش قرار دیا۔ عمران خان نے دھماکے کے باوجود 25 اپریل 1996 کو پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اور آج 22 سال کی جدوجہد کے بعد وہ پاکستان کے وزیر اعظم بننے جار ہے ہیں۔اگر پرانے اخبارات کا جائزہ لیا جائے اور یادداشت پر تھوڑا سا زور ڈالا جائے تو 14 اپریل 1996 اتوار کے دن کا نقشہ واضح ہوجاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب بینظیر بھٹو وزیر اعظم پاکستان ہیں اور میاں نواز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں، عمران خان ورلڈ کپ جیتنے والے سابق کھلاڑی اور سوشل ورکر ہیں لیکن ایک روز پہلے ہی اپنی نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ دوپہر کے وقت لاہور کے شوکت خانم ہسپتال جو اب تک کا پاکستان کا اکلوتا کینسر ہسپتال ہے کے کیمو تھراپی وارڈ میں زور دار دھماکہ ہوتا ہے اور ہر طرف انسانی اعضا بکھر جاتے ہیں۔ دھماکے سے کینسر کے زیر علاج 2 بچوں سمیت
6 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوتے ہیں ، (بعض لوگوں کے نزدیک زخمیوں کی تعداد 60 تھی)۔اس دھماکے میں شوکت خانم ہسپتال کی دیوار بھی اڑ جاتی ہے۔شوکت خانم دھماکے کے بارے میں برطانوی اخبار کی خبر”عمران خان جو زمان پارک میں اپنے گھر میں موجود ہیں سب سے پہلے ہسپتال پہنچتے ہیں اور دھماکے کا الزام کسی پر عائد نہیں کرتے۔وزیر اعظم پاکستان بینظیر بھٹو جو پشاور میں تھیں دھماکے کا سنتے ہی فوری طور پر لاہور پہنچتی ہیں اور ہسپتال کا دورہ کرکے اپوزیشن لیڈر نواز شریف کو اس دھماکے کا ذمہ دار قرار دے دیتی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نواز شریف بھی شوکت خانم پہنچتے ہیں اور مخالفین پر دھماکے کا الزام عائد کرتے ہیں ۔شوکت خانم دھماکہ، امریکی اخبار نیویارک ٹائم میں چھپی خبر”دھماکے کے بعد عمران خان موقف اپناتے ہیں کہ شوکت خانم ہسپتال کو نشانہ بنا کر انہیں ڈرانے اور سیاست سے باز رکھنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن وہ کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد کریں گے اور اپنی جماعت بنا کر ہی رہیں گے۔ آخر کار 25 اپریل 1996 کو عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھ دی جو 22 سال بعد پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جو آئندہ چند روز میں 2 صوبوں اور مرکز میں حکومت بنانے جارہی ہے جبکہ تیسرے صوبے (بلوچستان) میں حکومتی اتحاد میں شامل ہوگی۔