استبول (ویب ڈیسک) صحافی جمال خشوگی کےقتل کامعاملہ کے اصل حقیقت ترک صدر طیب اردوان نے بیان بیان کر دی ۔ترک صدرنے پارلیمنٹ سےخطاب کرتے ہوئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے لائے ہیں ۔ انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ خشوگی کےقتل کی منصوبہ بندی پہلےسےکی گئی تھی۔ کلنگ اسکواڈکمرشل اورخصوصی پروازوں کےذریعےپہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمال کشوگی کے قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی تھی ۔ جمال خشوگی 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے گئے جہاں ان کو قتل کر دیا گیا ۔ دو سعودی ٹیمیں جمال کے قتل میں ملوث ہیں ۔ جمال کے قتل پر ان کی منگیتر سے تعزیت کی ہے ۔ قونصل خانے سے جمال خاگشی کے روپ میں ایک شخص باہر آیا جو خود کو جمال خاگشی ظاہر کر رہا تھا ۔ جبکہ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ترکی میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو سنگین غلطی قرار دیدیا۔امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے کیا جانے والا آپریشن انتہائی نقصان دہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا قتل ایک سنگین غلطی تھی لیکن اس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے احکامات دیے تھے۔دوسری جانب سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح سے ملاقات کر کے ان کے والد کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
جمال خاشقجی کے ایک سعودی دوست کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی جانب سے سعودی حکام پر تنقید کے باعث ان کے بیٹے پر گزشتہ ایک سال سے سفری پابندی عائد ہے۔ترک پولیس نے جمال خاشقجی کی منگیتر کو 24 گھنٹوں کے لیے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔امریکی سینیٹ میں ریپبلکن رہنما باب کروکر نے جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی عرب کی وضاحت کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ شہزاد محمد بن سلمان اس کے پیچھے ہیں۔باب کروکر نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے حد سے تجاوز کیا جس کی ایک سزا ہے اور ایک قیمت ہے جو ادا کرنی ہو گی۔خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی ترک منگیتر سے شادی کے لیے اپنی پہلی بیوی کو طلاق کی تصدیق کے لیے استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے گئے اور پھر لاپتہ ہو گئے۔ترک پولیس کی جانب سے شبہ ظاہر کیا گیا کہ سعودی صحافی کو سعودی قونصلیٹ کے اندر قتل کر دیا گیا ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے ابتدائی طور پر اس واقعے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باعث تین روز قبل سعودی عرب کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں جھگڑے کے نتیجے میں قتل کر دیا گیا ہے۔