پاکستان کے نگراں وزیراعظم کے طور پر سابق چیف جسٹس جناب جسٹس ناصرالملک کے نام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کے طور پرنامزد ہونے والے جسٹس ناصر الملک کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔ وہ 17 اگست 1950 کو سوات میں پیدا ہوئے۔ 1993 میں اُنھیں صوبہ خیبر پختونخوا کا ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا اور 1994 میں اُنھیں پشاور ہائی کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔
جسٹس ناصر الملک کو 2004 میں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا جبکہ ایک سال کے بعد اُنھیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا تھا۔
جسٹس ناصر الملک سپریم کورٹ کے اُن ججوں میں شامل رہے ہیں جنھیں سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا تاہم اُنھوں نے 2008 میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اُس وقت کے چیف جسسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔
جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی سربراہی بھی کی تھی جس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012 میں اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
جسٹس ناصر الملک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ فیڈرل ریویو بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بھی اُن کے پاس رہاہے۔ انہوں نے چیف جسٹس تصدق حسین کے سبکدوش ہونے کے بعد پاکستان کے 22ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔