لاہور (ویب ڈسک) مولانا الطاف حسین حالی کا مشہور شعر ہے کہ ’درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو، ورنہ اطاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں‘۔ یقیناًخانہ خدا میں اللہ کے مہمانوں کی خدمت اور ان کے آرام کا خیال رکھنے کیلئے ہی شیخ عبد الرحمان السدیس کو امام کعبہ و حج بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امام کعبہ شیخ عبد الرحمان السدیس زائرین کی سہولت کیلئے کئے جانے والے انتظامات کا رات گئے جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شیخ السدیس حرمین شریفین کے تمام اداروں اور انتظامات کے بھی نگران اعلیٰ ہیں۔ لیکن اتنے بڑے منصب کے باوجود شیخ السدیس رات کے پچھلے پہر عام لباس میں چہرہ ڈھانپ کر کسی بھی روپ میں خانہ کعبہ آتے ہیں اور انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں۔ حرمین شریفین کے خدام کہتے ہیں کہ شیخ السدیس ہمارے ساتھ آکر دستر خوان پر افطاری کرتے ہیں جبکہ خود ہی بیت اللہ کی خدمت بھی کرنے لگ جاتے ہیں اور صفائی کے عملہ کے ساتھ کام کرانے لگتے ہیں۔ عبد الرحمن السدیس کا تعلق مشہور قبیلہ عنزۃ سے ہے۔ ان کا آبائی علاقہ سعودی عرب کے شہر القصیم ہے جبکہ ان کی ولادت ریاض شہر میں فروری 10 1960ء م 1382ھ میں ہوئی۔ الشیخ السدیس نے بچپن ہی میں ریاض کے ایک تعلیمی ادارے سے بارہ سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مثنٰی بن حارثہ ایلیمنٹریسکول ریاض میں حاصل کی، 1979ء میں ریاض سائنٹفک انسٹی ٹیوٹ سے گریجویشن کی۔ 1983ء میں ریاض یونیورسٹی سے شریعہ کی ڈگری حاصل کی۔1987ء میں امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا جبکہ ڈاکٹریٹ کی سند 1995ء میں ام القرٰی یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے حاصل کی۔ اور بعد ازیں اسی جامعہ میں معین مدرس کی حیثیت سے تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ عبدالرحمٰن السدیس اپنی خوبصورت آواز، اور قرآن کریم کی بہترین اور پراثر تلاوت کے لیے مشہور ہیں۔ ان کی دوسری وجہ شہرت وہ زوردار خطبے ہیں جو وہ امت مسلمہ کی حالت زار پر حرم مکی میں دیتے ہیں۔ 2007 میں الشیخ السدیس نے پاکستان کا دورہ کیا جہاں ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا۔ عبدالرحمٰن السدیس کی آواز میں اللہ نے بڑا اثر رکھاہے۔ کم از کم دو افراد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے پورا قرآن کریم صرف ان کی کیسٹس سے تلاوت سن کر حفظ کر لیا۔۔