لندن; ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر ایک بزرگ خاتون سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 20 سال بعد ملی اور دعایئں دے کر رو پڑی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اس وقت لندن میں موجود ہیں ۔۔نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز اس وقتلندن میں زیر علاج ہیں۔۔نواز شریف بھی اسی سلسلے میں لندن میں موجود ہیں۔بیگم کلثوم نواز کا علاج ہارلے سٹریٹ کلینک میں جاری ہے۔تاہم ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر ایک ایک عجیب واقعہ پیش آیا جب ایک بزرگ خاتون نوا ز شریف سے مل کر رو پڑی تھیں۔کہا جا رہا ہے کہ یہ خاتون نواز شریف کی لاہور ماڈل ٹاؤن میں ہمسائی تھی۔اور بزرگ خاتون نواز شریف کو 20 سال بعد لندن میں ملی تھیں۔ جہاں وہ نواز شریف سے مل کر جذباتی ہو گئیں تھیں۔بزرگ خاتون نواز شریف سے مل کر رو پڑی اور انہوں نے نواز شریف کو دعائیں بھی دیں۔یاد رہے اس قبل لندن میں ایک مشکوک شخص نے ہارلے سٹریٹ کیلنک میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کا نام ڈاکٹر نوید بتایا جا رہا تھا۔۔ڈاکٹر نوید کو اس وقت ہارلے اسٹریٹ کلینک لندن کی انتظامیہ نے روکا تھا جب وہ بیگم کلثوم نواز کے کمرے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے دوران حسین نواز سے جھگڑ پڑے تھے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسین نوازنے انہیں اپنی والدہ کے کمرے میں داخلے کی کوشش کے دوران روکا تھا۔ واقعہ اسپتال کی پہلی منزل پر پیش آیا جہاں بیگم کلثوم نواز زیرعلاج ہیں۔ حسین نواز نے اس موقع پر بتایا تھا کہ ان کی والدہ وینٹی لیٹر پر ہیں اوراپنا نام نوید بتانے والا مشتبہ شخص ان کے کمرے میں داخل ہونے کی کوشش کررہاتھا۔اس کے بعد سوشل میڈیا پر بھی خوب طوفان برپا ہوا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ اس شخص کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے جو مخبری کرنے کے لیے کلینک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ملتان میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا اقبال سراج پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔ الیکشن کمیشن رانا اقبال سراج پر مبینہ تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے جواب طلب کرلیا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کو یکساں سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے احکامات جاری کر چکے تھے۔یاد رہے کہ (ن) لیگی امیدوار رانا اقبال سراج کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ان کا دعویٰ تھا کہ انتخابی دوڑ سے نکلنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا اور انہیں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر تشدد کیا گیا اور کاروبار تباہ کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں تاہم میڈیا پر خبر آنے کے بعد انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے ہی اس تمام معاملے کی تردید کی اسے غلط فہمی کی بنیاد پر ہونا قرار دیا۔