اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی نہ دکھانے والے وفاقی وزرائے کے قلمدان تبدیل کر دیئے ہیں جن فوادچوہدری ، غلام سرور اور اسد عمر بھی شامل تھے تاہم اسد عمر نے کوئی اور وزارت لینے سے انکار کر دیا اور کابینہ سے استعفیٰ دیدیا تاہم اب حکومت نے گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ کو بھی اچانک عہدے سے فارغ کر دیا اور ان کی جگہ باقر رضا کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق باقر رضا اپنی فیملی کے ہمراہ پاکستان پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بھی سنبھال لی ہیں تاہم ان کی فیملی کے ہمراہ پاکستان آمد کے موقع پر بنائی گئی ایک تصویر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے ۔فیس بک پر وائرل ہو نے والی تصویر میں باقر رضا اپنی اہلیہ کے ہمراہ کھڑے ہیں جبکہ اہلیہ کے ساتھ بیٹی اور باقر کے ساتھ بیٹا موجود ہے ۔ یہ تصویر ممکنہ طور پر ایئر پورٹ پر بنائی گئی ۔ باقر رضا 1988 میں ایچی سن کالج میں ہیڈ بوائے ہو ا کرتے تھے تاہم انہوں نے کیلیفورنیا یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ، وہ ڈبلیو بی اور آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان حال ہی میں مصر میں آئی ایم ایف کے کنٹری ہیڈ کے طور پر کام کر رہے تھے ۔تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سابق عہدے دار رضا باقر کو وفاقی حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کر دیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدرِ پاکستان نے ڈاکٹر رضا باقر کو تین سال کی مدت کے لیے گورنر سٹیٹ بینک تعینات کیا ہے اور ان کی مدتِ ملازمت اس وقت سے شروع ہو گی جس تاریخ کو وہ عہدہ سنبھالیں گے۔ سابق گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) جہانزیب خان کو ان کے عہدوں سے فارغ کیا گیا تھا، جبکہ ڈاکٹر رضا باقر کو گورنر سٹیٹ بینک جبکہ کسٹمز سروسز گروپ سے تعلق رکھنے والے گریڈ 21 کے افسر احمد مجتبیٰ میمن کو ایف بی آر کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹر رضا باقر سنہ 2000 سے آئی ایم ایف کے ساتھ منسلک تھے اور اِس وقت مصر میں بطور سینئر ریزیڈنٹ ریپریزینٹیٹو خدمات انجام دے رہے تھے۔ انھوں نے امریکی یونیورسٹی برکلے سے اکنامکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ ہارورڈ یونیورسٹی سے بھی اکنامکس کی تعلیم حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر رضا باقر نے سنہ 2005-2008 میں فلپائن میں بھی بطور سینئر ریزیڈنٹ ریپریزینٹیٹو خدمات سرانجام دی ہیں جہاں انھیں فلپائن کے صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ انھوں نے آئی ایم ایف مشن چیف کی حیثیت سے بلغاریہ اور رومانیہ میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔ سنہ 2012-2016 تک عالمی مالیاتی ادارے کے ڈیبٹ پالیسی ڈویژن کے سربراہ کے طور پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔ وہ آئی ایم ایف کے نمائندے کے طور پر قبرص، گھانا، یونان، جمیکا، پرتگال، تھائی لینڈ اور یوکرین میں کام کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے ورلڈ بینک سمیت ایم آئی ٹی یونیورسٹی اور یونین بینک آف سوئزرلینڈ میں بھی کام کیا ہے۔ سینٹ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم آیف کے موجودہ ملازم کی سٹیٹ بینک میں بطور گورنر تقرری افسوسناک ہے۔