لندن(ویب ڈیسک) پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو گزشتہ دنوں لندن میں پریس کانفرنس مہنگی پڑ گئی تھی۔گزشتہ دنوں سے یہ معمہ حل نہ ہو سکا تھا کہ شیخ رشید پر انڈوں سے حملہ کرنے والا کون تھا لیکن اب مکمل خبر سامنے آچکی ہے جب پیپلز پارٹی کے رہنما نے شیخ رشید پر انڈوں سے حملہ کرنے کی ذمے داری قبول کر لی، وفاقی وزیر ریلوے کو 2 روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں انڈوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی برطانیہ کے رہنما آصف خان نے گزشتہ دنوں وفاقی وزیر شیخ رشید پر انڈے برسانے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے آصف خان نے کہا کہ وفاقی وزیر شیخ رشید پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کے بارے میں نامناسب گفتگو کرتے ہیں۔ اسی باعث انہیں سبق سکھانے کیلئے ان پر انڈوں سے حملہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ شیخ رشید پاکستان ایچیومنٹ ایوارڈ کے لیے لندن پہنچے تھے جہاں انہیں انڈے مارے گئے۔شیخ رشید پر انڈوں کی بارش کرنے والا شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ شیخ رشید پر انڈے پھینکنے والا شخص ہجوم میں موجود تھا۔موقع پاتے ہی شیخ رشید پر انڈے پھینکے جس کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔مذکورہ شخص نے کالے رنگ کا پینٹ کوٹ پہن رکھا تھا۔ جبکہ اب شیخ رشید پر انڈوں سے حملہ کرنے والا شخص منظر عام پر آگیا ہے اور اس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔واضح رہے کہ شیخ رشید کو اہم ترین وقت پر ایوارڈ شو میں شرکت کرنے پر بھی تنقید کا سامنا تھا کیونکہ اس وقت پوری پاکستانی قوم مسئلہ کشمیر پر سراپا احتجاج ہے۔بظاہر شیخ رشید بھی لندن میں کشمیر کا ایشو ہائی لائٹ کرنے گئے۔اس لیے انہیں ایک ایوارڈ شو میں شرکت کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔شیخ رشید احمد کو لندن میں منعقدہ مظاہرے میں شرکت کرنا تھی لیکن تھکن کے باعث وہ سفر نہ کرسکے اورمانچسٹر میں منعقدہ ایک نسبتاً چھوٹے مظاہرے میں شریک ہوئےوفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو لندن میں انڈے پڑ گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شیخ رشید پاکستان ایچیومنٹ ایوارڈ کے لیے لندن پہنچے تھے جہاں انہیں انڈے مارے گئے۔ ۔لندن میں منعقدہ بڑے مظاہرے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری سمیت دیگر نے کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک بار پھر مودی کے فاشسٹ اقدامات کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ ہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔”مودی سُن لے اور کسی غلط فہمی میں نہ رہے، پاکستان 72 سال سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہے گا۔اس سے قبل بھی عالمی رہنماء انڈہ گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ ملا حظہ کیجیے کہ نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد انتہائی دائیں بازو نظریات کے حامل ایک آسٹریلوی سیاستدان فریزر ایننگ نے ان حملوں کی ذمہ داری ’’مسلمانوں کی امیگریشن‘‘ پر عائد کی۔ ان کے اس بیان پر کئی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایک سترہ سالہ نوجوان نے اپنے غصے کا اظہار ایننگ کے سر پر انڈا پھوڑ کر کیا۔ اس لڑکے کو گرفتار کر کے بعد ازاں کوئی مقدمہ قائم کیے بغیر چھوڑ دیا گیا۔با لکل اسی طرح (ن) لیگی رہنماؤں پر بھی کبھی جوتے ، کبھی سیاہی اور کبھی انڈے برساۓ جاتے رہے ہیں۔