لاہور (نیوز ڈیسک ) سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کے ہوٹل میں لی گئی تصویر منظر عام پر آنے کے بعد سے سیاسی میدان میں ایک بار پھر ہل چل مچ گئی ہے۔چونکہ نواز شریف کی سابق افغان صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات ہوئی لہذا یہ تاثر ابھرا کہ شاید نواز
خواجہ سرا عورت ہے یا مرد؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ دیکھئے
شریف نے لندن میں سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔اسی حوالے سے صحافی اظہر جاوید کا کہنا ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے ریسٹورانٹ میں صرف چائے پی۔نواز شریف کی 19نومبر کو لندن آمد اور ان آج کی صحت کی صورتحال میں بہت فرق نظر آ رہا ہے۔وہ جب پہنچے تھے تو پریشان تھے۔ان کی بیماری کا تاثر بہت گہرا تھا،نواز شریف ہفتے میں دو تین دن اسپتال جاتے ہیں۔پہلے وہ کسی سے بلکل بات نہیں کرتے تھے۔اب وہ بات بھی کرتے ہیں اور حال احوال بھی پوچھتے ہیں۔اظہر جاوید کے مطابق شہباز شریف لندن میں پورا وقت انجوائے کر رہے ہیں۔ایجور روڈ پر ان کے گھر کے نزدیک میریٹ ہوٹل میں ان کے ڈیرے ہوتے ہیں۔وہاں کیفے ٹیریا میں ان کی ملاقاتیں ہوتی ہیں اور اس سے پارٹی اور دیگر لوگ ملنے بھی آتے ہیں،لگتا نہیں کہ وہ فوری طور پر پاکستان واپس آئیں گے۔شہباز شریف کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ فروری میں پاکستان آئیں گے۔جب کہ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ کہ شہباز شریف لندن میں اہم سیاسی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنماوں کا ایک اجلاس بھی لندن میں طلب کیا ہے۔
دلہے کہ یہ چیز بہت لمبی ہے۔۔۔ دیکھ کر دلہن نے شادی سے انکار کر دیا، انتہائی حیران کن خبر
جبکہ شہباز شریف نے حال ہی میں کچھ اہم ملاقاتیں بھی کر لی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے ان ہاوس تبدیلی کیلئے باقاعدہ کمر کس لی ہے۔ اس سلسلے میں شہباز شریف کو حکومتی اتحادی نے اشارہ بھی دیا ہے۔شہباز شریف معاملات کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور اگلے ماہ پاکستان واپس آئیں گے۔جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی بھی ان ہاوس تبدیلی کیلئے مشروط حمایت کرنے پر تیار ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں شہباز شریف ہی وزارت عظمٰی کے امیدوار ہوں گے۔ دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے معروف صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ بظاہر تو ایسے لگتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کمپرومائز کرنا پڑے گا کیونکہ بہت سے اتحادی انکا ساتھ چھوڑرہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مارچ تک حکومت نہیں رہے گی۔ اختر مینگل بھی حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں، پرویز الہیٰ بھی حکومت سے نالاں ہیں کہ ان سے کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کیے گئے۔
پوری ٹیم ہی تبدیل۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان کے ایک فیصلے نے شہرِ اقتدار میں ہلچل مچا دی