اسلام آباد (ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھانے کہاہے کہ ایسا وزیر اعلیٰ پنجاب لگایا گیا ہے جو زخمی بچوں کی عیادت کیلئے ہسپتال جاتاہے اور کہتا ہے کہ مجھے وزیراعظم نے واٹس ایپ کیا ہے کہ ہسپتال جاﺅ ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محسن شاہنواز رانجھانے کہاکہ تحریک انصاف نے ایک ایسے بندے کو وزیر اعلیٰ پنجاب لگایا ہواہے جو ہسپتال میں سانحہ ساہیوال کے زخمی بچوں کی عیادت کرنے جاتاہے اور کہتاہے کہ مجھے وزیر اعظم نے واٹس اپ پہ میسج بھیجاہے کہ ہسپتال جاﺅ ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدارکو سیلفیاں بنوانے کیلئے رکھا ہواہے ، ان کو وزیر اعظم ہاﺅس سے واٹس ایپ پر ایجنڈا آتا ہے ، یہ عمران خان نے کٹھ پتلی رکھے ہوئے ہیں لیکن پنجاب جیسا صوبہ ایک کٹھ پتلی سے نہیں چل سکتا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز انحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ان افسران کا تعلق سی ٹی ڈی سے ہے۔سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کر دی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت سانحہ ساہیوال پر اہم اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خلیل کے خاندان کا دہشت گردوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، بہت سے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا لیکن مقتولین کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار گاڑی رکنے کے بعد اسے چیک کر سکتے تھے لیکن سارے آپریشن میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ذیشان کی گاڑی کو مشکوک جان کر ریکی کی گئی۔ادھر جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں درخواست کی گئی ہے کہ تفتیش مکمل کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ شہادتیں، شواہد اور بیانات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق آپریشن میں شریک اہلکاروں کے بیانات کی روشنی میں پہلے اور وقوعہ کے وقت کے حالات کو جانچا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی ذیشان بارے اپنے موقف پر قائم ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس اظہر حمید، سی ٹی ڈی کے آئی جی رائے محمد طاہر اور سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی بابر الپا کو بھی ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔یاد رہے کہ آج جے آئی ٹی اراکین نے ساہیوال میں جائے قوعہ کا دورہ کیا اور علاقہ مکینوں کے بیان قلمبند کئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے کہا کہ واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار حراست میں ہیں جن کا تعلق سی ٹی ڈی ساہیوال سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعہ کی رپورٹ اتنی جلدی مکمل نہیں کی جا سکتی۔