لاہور (ویب ڈیسک) امریکی ریاست ہیوسٹن کی فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک بھارتی کشمیری نژاد امریکی شہری نے مقدمہ دائر کیا ہےکہ نریندر مودی ، بھارتی وزیرِ داخلہ اورمقبوضہ کشمیر میں تعینات فوج کے سربراہ کنول جیت سنگھ ڈھلوں نےکشمیر کو جہنم بنا رکھا ہے۔وہاں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ۔کشمیر کو انسانی تاریخ کینامور کالم نگار منصور آفاق اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔سب سے بڑی اور ہولناک جیل میں بدل دیا گیا ہے ۔عدالت نے نریندر مودی کے سمن جاری کر دئیے ہیں ۔سمن ڈاک کے ذریعے ہیوسٹن میں بھارتی قونصل جنرل کو پہنچ چکے ہیں۔یہ مقدمہ امریکی قانون ’ٹارچرڈ وکٹم پروٹیکشن‘ ایکٹ کے تحت دائر کیا گیا ہے۔پہلی بار کسی امریکی عدالت نےکسی غیر امریکی وزیر اعظم کے سمن جاری کئے ہیں ۔وزیر اعظم بننے سے پہلے گجرات میں قتل عام کرانے کے سبب نریندر مودی پر امریکہ میں داخلے پر عدالتی پابندی تھی ۔عمران خان نے یو این او میں اپنی تقریر میں بھی اس بات کا ذکر کیا۔ عمران خان کی تقریر عمومی طور پردنیا بھر میں اورخصوصی طور پر اسلامی ممالک میں بڑے غور سے سنی گئی
۔اس پینتالیس منٹ کی تقریر نے انہیں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا لیڈر بنا دیا ۔ان کی تقریر سنتے ہوئے ایک سعودی شہزادے کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کی تقریر کے دوران ہال میں موجود بہت سے مسلمان رہنما روتے رہے۔جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران 5 بار تالیاں بجائی گئیں ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ۔’’یو این او اسلام، عالم اسلام اور کشمیر سے متعلق عمران خان نے اپنا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا۔ شاندار تقریر کی۔ میں بار ِدگر مبارکباد دیتا ہوں۔ گارڈین نے لکھا ۔’’سری نگر کے نواح میں ایک اسکول ٹیچر نذیر احمد نے کہا ، “ہمیں واقعی امید ہے کہ یہ رہنما ہمیں تنازعات اور جبر سے چھڑانے کیلئے کچھ کرے گا۔ تنازعہ ایک کینسر کی طرح ہے
جس میں زندگی کے ہر پہلو کو نشانہ بنایا جاتا ہےاور کشمیری اب کئی دہائیوں سے اس کینسر کے اندر رہ رہے ہیں۔‘‘انڈیپنڈنٹ نے لکھا ۔’’ پاکستان پہلی بار ایک عالمی پلیئر کے طور پر سامنے آیا ہے ‘‘۔اس تقریر کے بعد ایک انڈین مسلمان نے فیس بک پر لکھا۔’’مجھے کشمیر ی کہتے ہیں میں برہان وانی مسلم ہوں مرا عمران لیڈر ہے میں ہندو ستانی مسلم ہوں ‘‘بے شک عمران خان نے یو این او جہاں دنیا کے تمام مسلمانوں کی نمائندگی کی ہے وہاں خاص طور پر انڈین مسلمانوں کا ذکر کیا ہےجو ہندو فاشزم کا شکار ہیں۔عمران خان کی یہ تقریر اس وقت دہشت گرد بھارت کے سینے میں خنجر کی طرح پیوست ہو چکی ہے۔ عمران خان جب سومنات کا صنم کدہ ویراں کرکے واپس پاکستان آنے لگاتو ان کے طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی ۔اطلاع یہ ہے کہ امریکی حکام دیکھ رہے ہیں کہ پرواز سے پہلے عمران خان کے طیارے کو چیک کرنےوالوں میں بھارتی نژاد انجینئرکتنے تھے ۔یقینا اس تقریر کی گونج دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کے حل تک سنائی دیتی رہے گی۔پوری دنیا نے اس تقریر کو بڑی سنجیدگی سے لیا ہے ۔پہلی بار دنیا کو کسی ملک کے حکمران نے ایٹمی جنگ کی وارننگ دی ہے۔دنیا کسی ایٹمی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔عمران خان کی تقریر کے فوراً بعد امریکہ نےبھارت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کشمیر میں کرفیو ختم کیا جائے۔یواین او کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریزپوری طرح پاکستان کی حمایت کررہے ہیں ۔انہوں نےکشمیریوں کے حق میں بیان دیا ۔نریندر مودی نے ناراضی کے اظہار کے طور پر ان سے رسمی ملاقات بھی نہیں کی حالانکہ یہ اقوام متحدہ کی روایت ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے سربراہان اپنے قیام کےدوران سیکرٹری جنرل سے ضرور ملتے ہیں۔ٹرمپ نے بھی مودی کوگلوکار ایلوس ایرون پریسلے سے تشبیہ دے کر اُس کا مذاق اڑایا ۔ایلوس پریسلے سنجیدہ امریکی حلقوں میں اچھی نظر سے نہیں دیکھے جاتے ۔ان کے خیال میں امریکی تہذیب و ثقافت کی بربادی کی پہلی اینٹ ایلوس پریسلے نے رکھی تھی ۔ بے شک عمران خان کو ایک ایسا پاکستان ورثے میں ملا تھاجس کا اسد عمر کے بقول دیوالیہ ہو چکا تھا مگر اعلان نہیں کیا گیا تھا ۔عمران خان نے بڑی کامیابی سے اس کی معیشت کو لوٹ مار کے اندھے کنویں سے باہر نکالا ۔ملک کو روشنیوں کی سمت دی۔اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیااور ثابت کیا کہ ان کے دامن پر کرپشن کی کوئی چھینٹ نہیں ۔بے شک معیشت کو بہتری کیلئے سخت فیصلےکرنے پڑے جن کے سبب تنقید بھی ہوئی ۔وقتی طورپرعوام پریشان ہوئے مگر ان شااللّٰہ پاکستان کا مستقبل بہت تابناک ہے ۔ہم بہت تھوڑے وقت میں معاشی بدحالی سے باہر نکل آئیں گے۔عالمی سطح پر جیو پولیٹکل صورتحال پر عمران خان کاکردار قابلِ ستائش ہے ۔ انہوں نےامریکہ کی ایران اور طالبان سے جنگ میں ثالثی کیلئے ہاتھ آگے بڑھایاتو ڈونلڈ ٹرمپ نےنہایت گرم جوشی سے تھام لیا۔پاکستان اس سلسلے میں بڑی تیزی سے کام کررہا ہے ۔طالبان کےرویے میں لچک آئی ہے ۔انہوں نےافغان علاقوں میں ہیلتھ ورکرز کی نقل و حرکت پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔عمران خان کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعدایران کے رویے میں بھی ذرا سی نرمی آئی ہے ۔اگر عمران خان نےسعودی عرب، ایران ، طالبان اور امریکہ میں صلح کرا لی توان کی مسلم امہ کے لیڈر کی حیثیت مسلمہ ہوجائے گی ۔