لاہور(ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو(نیب) نے شہبازشریف سے رہائش گاہ پر تفتیش کا فیصلہ موخر کردیا، نیب حکام نے شہباز شریف کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب کی ٹیم نے شہبازشریف سے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کیس میں تفتیش کیلئے ان کے گھر جانا تھا تاہم نیب نے شہبازشریف سے رہائش گاہ پر تفتیش کا فیصلہ موخر کردیا اور انہیں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے،نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف سے نیب آفس میں ہی تحقیقات ہوں گی، شہبازشریف کو دوبارہ طلبی کی تاریخ پر مشاورت جاری ہے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، مریم نواز اور یوسف عباس سے نیب کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کی، نیب ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد نواز شریف اور کزن یوسف عباس فرضی ناموں سے شیئرز منتقل کرنے کے لیے مدد کی، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے لئے نہ صرف مریم نواز نے ناصر عبداللہ حسین لوتھا کا نام بھی استعمال کیا، مریم نواز نے 11 ملین کے شیئرز ناصر عبداللہ حسین لوتھا کے نام پر ظاہر کئے، نیب ذرائعکا یہ بھی کہنا ہے کہ ناصر عبداللہ کو 11 ملین شیئرز فرضی منتقل کرکے 48 لاکھ ڈالر حاصل کئے گئے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے مریم نواز، نواز شریف سمیت دیگر نے منی لانڈرنگ کے لئے ناصر عبداللہ کا نام استعمال کیا اور گیارہ ملین کے فرضی شیئرز منتقل کرکے 48 لاکھ ڈالرز حاصل کئے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شریف خاندان کی جانب سے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ گیارہ ملین شیئرز 48 لاکھ ڈالرز میں فروخت کئے اور ناصرعبداللہ کو فرضی طور پر چوہدری شوگر ملز کا شیئر ہولڈر ظاہر کیا گیا۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے لئے نہ صرف مریم نواز نے ناصر عبداللہ حسین لوتھا کا نام بھی استعمال کیا