ہم بحیثیت مجموعی اپنی نام نہاد نظریاتی اساس کی اصطلاحیں مثلا” ، جدید،اسلامی،لبرل،فلاحی،جمعوری،وغیرہ کی صیح طور پر تشریح نہیں کر پائے۔
ہم کہہ تو دیتے ہیں کہ ہم ،جدید، ہیں مگر درحقیقت ہم قدامت کے عاشق ہیں ۔اسی طرح بہ ظاہر ہم لبرل بھی بنتے ہیں لیکن اندر سے ہمارے دل قدامت پسندی،تقلیداورفرقہ وارانہ تعصب کی دلدل میں ایسے پھنسے ہوئے ہیں اب نکلنا محال ہو گیا ہے۔
دراصل ہم نہ تو قدیم ہیں اور نہ جدید نہ لبرل نہ فلاحی نہ جمعوریت پسند، بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ ہم تو صیح معنوں میں اسلام کے بھی پیرو کارنہیں ہیں۔
شاید اسی سبب سے پاکستانی اسلام،ہماری قومی یکجہتی اور اتحاد کا باعث نہیں بن سکا ۔ ہم ،،ملت مسلمین،، کہلانے کے لائق نہیں۔ہم تو محض فرقوں،قبیلوںاور قوموں پر مشتعمل ،، ہجوم مسلمین ،، ہیں