کون سا امیدوار اپنے حلقے میں کتنے پانی میں ہے اور اس کے الیکشن جیتنے کے دعووں میں کتنی سچائی ہے
اس کے بارے میں مکمل حقائق جاننے کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کا ایک خفیہ سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ہی ان امیدواروں کو پارٹی ٹکٹیں دی جائیں گی اس کا مقصد ایک ایک حلقے سے ایک سے زیادہ موصول ہونے والی درخواستوں کا حل بھی نکالنا ہے اس وقت پی ٹی آئی کو بعض حلقوں سے ایک ایک حلقے پر دو،دو درجن کے قریب بھی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور کوئی بھی حلقہ ایسا نہیں ہے کہ جہاں پر پی ٹی آئی کے پاس اتنے امیدوار آ گئے ہیں کہ اب انہیں اس بات کا فیصلہ کرنے میں مشکل پیدا ہو رہی ہے کہ کس کو ٹکٹ دیا جائے اور کس کو نہ دیا جائے تاہم پی ٹی آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی کے ایسے امیدوار جو سال 2013 کے الیکشن میں رنر اپ رہے تھے ان کو ٹکٹیں دینے کے حوالے سے اولین ترجیح پر رکھا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس وقت اگر کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے والوں کی طرف سے سب سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں تو وہ پی ٹی آئی ہے جس کے پاس پنجاب کے بعض کچھ ایسے حلقے بھی ہیں کہ جہاں پر انہیں دو دو درجن کے قریب بھی ایک ایک حلقے سے امیدواروں نے ٹکٹوں کے لئے درخواستیں جمع کروائی ہیں بہت زیادہ امیدوار ہو جانے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی قیادت پریشان ہو چکی ہے اور انہوں نے اس کا س طرح سے حل نکالا ہے کہ ایک خفیہ سروے کروایا جائے جس میں اس بات کی جانچ کی جائے کہ امیدواروں نے انٹرویو کے دوران الیکشن جیتنے کے لئے جو دعوے کئے تھے ان میں کس قدر سچائی ہے اور وہ حقیقت میں کتنے دم میں ہے اور انہیں اپنے اپنے مقامی حلقوں کی برادریوں کی کس قدر سپورٹ بھی حاصل ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ اپنی مقبولیت کے باوجود الیکشن میں امیدواروں کو ٹکٹیں دینے سے پہلے ان کی برادریوں اور حلقے میں ان کے سیاسی اثر و رسوخ کو بھی سامنے رکھ کر فیصلے کررہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پرانے امیدواروں میں بددلی نہ پھیلے اس کے حل کے لئے گزشتہ الیکشن مین رنر اپ رہنے والوں کو پی ٹی آئی نے ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے پہلی ترجیح پر رکھا ہوا ہے اور انہیں ابھی سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ خاطر جمع رکھیں انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔