آئندہ چند دنوں میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشدمحمود اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوجائیں گے ۔ ان عہدوں پر فائز ہونے کے اہل افسران کون ہیں ؟ پاکستان آرمی کی کمان کون کر سکتا ہے اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کون ہو سکتا ہے ؟ اس کا اندازہ لگانے کے لیے سینئر جنرل کی پوسٹنگز اور ذمہ داریوں کا جائزہ لیتے ہیں:
سینئر ترین افسران میں لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد شامل ہیں جو اس وقت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کےلیے بطورملٹری ایڈوائزر تعینات ہیں ۔لیفٹیننٹ جنرل مقصود کو ایکسٹینشن مل چکی ہے ۔ جنرل مقصود 1957 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے گریجویشن کیا۔ وہ فروری 2013 تک کور کمانڈر تعینات رہے۔ اس سے قبل 2008 سے 2010 کے دوران وہ 12 انفنٹری ڈویژن کے کمانڈر تھے جبکہ کمان اور اسٹاف کی مختلف پوزیشنوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ وہ 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ کے مشن پر کانگو میں بھی تعینات رہے۔
سینیارٹی لسٹ میں ایک اہم نام لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کا ہے جن کا تعلق آرٹلری کے شعبے سے ہے ۔ جنرل زبیر اس وقت چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر فائز ہیں ۔ چیف آف جنرل اسٹاف کی نگرانی میں پاکستان آرمی کے انٹیلی جنس اور آپریشنل معاملات آتے ہیں ۔ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اورچیف آف آٓرمی اسٹاف بننے والے زیادہ تر افسران اس عہدے پر فائز رہے ہیں تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان عہدوں پر ترقی پانے والے 13 میں سے 8 فور اسٹار جنرلز بھی اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ۔ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود بھی چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات بطور تھری اسٹار جنرل ڈی جی اسٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن، جی او سی سیالکوٹ اور اسٹاف ڈیوٹیز ڈائریکٹیریٹ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں ۔لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات سیکنڈ جنریشن آفیسر ہیں۔ ان کے والد میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائر ہوئے۔لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کے ایک بھائی لیفٹیننٹ جنرل عمر حیات پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ کے چیئرمین ہیں جبکہ دوسرے بھائی میجر جنرل احمد محمود حیات بطور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
چیئرمین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین اور ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹر لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر ترقی پا سکتے ہیں ۔ چوںکہ چیف آف آرمی اسٹاف کےلیے کور کی کمان لازمی سمجھی جاتی ہے اس لیے چیف آف آرمی اسٹاف کےلیےامکان ہے کہ یہ نام زیرغورنہ آئیں۔۔
ایک اور اہم نام ۔۔۔ کورکمانڈرملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کا تعلق آزاد کشمیر رجمنٹ سے ہے جو چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدےپر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ بطور ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل ندیم کا آپریشن ضرب عضب کی تیاری میں بہت اہم کردار رہا ہے ۔ بطورمیجر جنرل اشفاق ندیم احمد نے شدت پسندوں کےخلاف سوات آپریشن میں انفنٹری ڈویژن کی کمان کی جبکہ بطور بریگیڈیئر وہ وزیرستان میں بھی تعینات رہے۔
دہشت گردوں کےخلاف آپریشن میں اہم کارکردگی کے باعث انہیں فوج میں بہت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔
سینیارٹی لسٹ میں ایک اور اہم نام لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بہاول پور کے کور کمانڈر ہیں۔2011 میں انہوں نے بطور جی او سی سوات آپریشن کی نگرانی کی ۔ وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں پہلے کمانڈنٹ اور چیف انسپکٹر اور بعد میں این ڈی یو کے صدر بنے ۔
لیفٹیننٹ جنرل قمرجاوید باجوہ اس وقت جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوویشن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف بھی آرمی چیف بننے سے پہلے اس عہدے پر تعینات تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 10 کور کی کمان کی ہے جو آرمی کی سب سے بڑی اور ایک اہم کورہے جو مشرقی بارڈر یعنی لائن آف کنٹرول پر تعینات ہے۔ بطور میجر جنرل وہ فورس کمانڈ ناردن ایریاز کے سربراہ بھی رہے جبکہ بطور بریگیڈ کمانڈر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی کمان بھی کی ۔ انہیں کشمیر اور شمالی علاقہ جات کا کافی تجربہ بھی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل جاوید باجوہ کا تعلق انفنٹری کی بلوچ رجمنٹ سے ہے۔ پاکستان آرمی کے تین سربراہان جنرل یحییٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کا تعلق بھی بلوچ رجمنٹ سے تھا۔