اسلم پرویز اور اقبال حسن ٹریفک حادثے میں جان گنوا بیٹھے ، سلطان راہی کی موت 21 برس بعد بھی کسی معمے سے کم نہیں
لاہور; آج ہم پاکستان کی فلمی صنعت لالی وڈ کے ان فنکاروں کے بارے میں بتائیں گے جو غیر طبعی موت سے ہمکنار ہوئے۔ ان میں ایسے فنکار بھی شامل تھے جو عین جوانی کے عالم میں یہ جہاں چھوڑ گئے اور آج بھی ان کی موت کا غم کم نہیں ہوا۔
:1اقبال حسن ، اسلم پرویز :19844ء میں پاکستانی فلم صنعت کے نامور فنکار اقبال حسن اور اسلم پرویز ٹریفک کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے ۔ دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھے ۔ اسلم پرویز نے ہیرو کی حیثیت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور ان کی فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوئی تھیں ۔ وہ بیک وقت اردو اور پنجابی فلموں میں ہیرو کی حیثیت سے جلوہ گر ہوئے اور انہوں نے دونوں زبانوں کی فلموں میں شاندار کام کیا۔
ان کی زیادہ تر فلمیں نور جہاں ، بہار اور مسرت نذیر کے ساتھ تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے ولن کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا اور کمال کی بات یہ ہے کہ اس حیثیت میں بھی انہوں نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں ۔ حالانکہ یہ کوئی آسان بات نہیں کہ ہیرو آنے کے بعد ولن کے طور پر بھی فلموں میں کامیابی حاصل کی جائے۔ ان کی مثال بھارتی اداکار اجیت خان سے دی جا سکتی ہے جو پہلے ہیرو کے طور پر آئے اور کامیاب ہوئے اور بعد میں ولن کے کرداروں میں بھی اپنا آپ منوایا ۔ اقبال حسن اپنی موت کے وقت کیرئیر کے عروج پر تھے ۔ ’’سسی پنوں ‘‘ سے ان کے کیرئیر کا آغاز ہوا۔ انہوں نے پنجابی فلموں میں ہی نام کمایا ۔ ایک زمانے میں عالیہ کے ساتھ ان کی جوڑی بڑی مشہور ہوئی۔ انہوں نے بے شمار فلموں میں کام کیا پھر وہ زوال کا شکار ہو گئے ۔ کچھ برسوں بعد ان کی دو فلمیں ’’شیر خان ‘‘ اور ’’ چن وریام ‘‘ سپر ہٹ ہوگئیں اور اقبال حسن ایک بار پھر چھا گئے ۔ اب انہیں بھی سلطان راہی اور مصطفی قریشی کے ساتھ کاسٹ کیا جانے لگا لیکن عروج کا یہ دوسرا دور انہیں راس نہ آیا اور وہ خالق حقیقی سے جا ملے
۔ 2: اسماعیل شاہ :اسما عیل شاہ کو پاکستانی فلموں کا پہلا ڈانسنگ ہیرو کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز فلم ’’ باغی قیدی ‘‘ سے کیا ۔بعد میں وہ اردو اور پنجابی فلموں کی ضرورت بن گئے ۔ انہوں نے ریما، نیلی ، نادرہ اور مدیحہ شاہ کے ساتھ ہیرو کے کردار نبھائے۔
وہ بہت اچھے رقاص تھے جس کا اعتراف بھارتی اداکاروں نے بھی کیا ۔ افسوس زندگی نے ان سے وفا نہ کی اور وہ صرف 33برس کی عمر میں عالم جاوداں کو سدھار گئے ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کوئٹہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ زہریلی شراب پی لی تھی اور اسی زہریلی شراب نے ان کی جان لے لی ۔بہر حال ان کی موت پاکستانی فلمی صنعت کیلئے بڑا نقصان تھی کیونکہ ان کی کئی فلمیں زیر تکمیل تھیں ۔ ان کی موت سے چند روز قبل اداکارہ نیئر سلطانہ کا انتقال ہوا تھا اور اسماعیل شاہ کی موت کے دو دن بعد ہی ان کی فلم ’’ گاڈ فادر ‘‘ ریلیز ہوئی جس میں نیئر سلطانہ نے اسماعیل شاہ کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ کہا جانے لگا کہ ماں کے بعد بیٹا بھی چلا گیا
۔ 3: وحید مراد : پاکستانی فلمی صنعت کے سپر سٹار اور چاکلیٹ ہیرو وحید مراد کی موت کے بارے میں بھی ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جا سکا کہ آیا انہوں نے خود کشی کی یا ان کی موت طبعی تھی۔ یہ بات ضرور کہی جاتی ہے کہ وحید مراد نے جتنا عروج دیکھا وہ کم ہی لوگوں کے نصیب میں ہوتا ہے لیکن جب ان کا زوال آیا تو وہ یہ برداشت نہ کر سکے۔ زندگی کے آخری دنوں میں وہ بہت اداس اور مایوس رہتے تھے،
ان کی موت نیند کی حالت میں ہوئی۔ بہر حال اس موت نے پاکستانی فلمی صنعت کو ہلا کر رکھ دیا ۔ وحید مراد نے رومانوی اداکار کی حیثیت سے جتنی شہرت حاصل کی اس کی پاکستانی فلمی صنعت میں مثال نہیں ملتی ۔ ان کی مشہور فلموں میں ’’ ہیرا اور پتھر ، جب جب پھول کھلے ، تم سلامت رہو ، نصیب اپنا اپنا ، ملاقات ، مستانہ ماہی ، دل میرا دھڑکن تیری ، دوراہا ، بندگی ، عندلیب ‘‘ اور کئی دوسری فلمیں شامل ہیں ۔ انہوں نے خود بھی کئی فلمیں پروڈیوس کیں ۔یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ وہ پاکستانی فلمی صنعت کے صحیح معنوں میں سپر سٹار تھے اگرچہ ان کے بیٹے عادل مراد نے بھی کوشش کی کہ وہ ایک اچھے اداکار بن جائیں لیکن وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے ۔
4: نادرہ: یہ حسین و جمیل اداکارہ بھی عین جوانی میں ہی یہ جہاں چھوڑ گئی ۔ اسے گولی مار کر قتل کیا گیا ۔ نادرہ نے اپنے مختصر کیرئیر میں بہت نام کمایا ۔ اس نے زیادہ تر پنجابی فلموں میں کام کیا ۔ اس کی موت کے بعد اس کے شوہر پر الزام لگایا گیا کہ وہ نادرہ کا قاتل ہے ۔ تحقیقات میں کچھ بھی برآمد نہ ہوا اور اس کے شوہر کو چھوڑ دیا گیا ۔ نادرہ کی جب موت ہوئی تو وہ بھی اپنے کیرئیر کے عروج پر تھی ۔
اس کی سپر ہٹ فلموں کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن اس بات سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا کہ نادرہ جتنی حسین تھی اتنی اچھی اداکارہ نہیں تھی ۔ البتہ وہ رقاصہ بڑے کمال کی تھی ۔ اس نے بعض فلموں میں بہت اعلیٰ رقص کئے ۔ اس کی نا گہانی موت کی خبر بھی پاکستانی فلمی صنعت پر بجلی بن کر گری لیکن پھر وہی بات کہ یہ سب مقدر کی باتیں ہیں۔
5: سلطان راہی: آخر میں ہم اس اداکار کا ذکر کر رہے ہیں جس نے کئی عشروں تک لالی وڈ پر راج کیا ۔ سلطان راہی نے سینکڑوں فلموں میں کام کیا اور ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا ۔ انہوں نے ایکسٹرا سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر وہ محنت کی بدولت فلموں کی ضرورت بن گئے ۔ انہوں نے پنجابی فلموں کے ذریعے ہی نام کمایا لیکن انہوں نے کچھ اردو فلموں میں بھی کام کیا ان کی موت سے پاکستانی فلمی صنعت کو بے پایاں نقصان پہنچا ۔ سلطا ن راہی فلاحی کاموں کیلئے بھی بہت مشہور تھے ۔ مصطفی قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی ۔ جنوری 19966ء میں انہیں ایمن آباد کے قریب ڈاکوئوں نے قتل کر دیا ۔ مقام افسوس ہے کہ ان کے قاتلوں کا ابھی تک پتہ نہ چل سکا ۔ یہاں ہم دو اور اداکاروں کا بھی ذکر کریں گے ۔ ایک ننھا اور دوسرے شاہنواز ۔ ننھا نے خود کشی کر لی اور شاہنواز کو ان کے مخالفین نے قتل کر دیا ۔ ننھا نے بہت عروج حاصل کیا اور شاہنواز بھی ولن کے طور پر بہت معروف تھے۔