ہوائی جہاز بحر اوقیانوس اور دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماﺅنٹ ایورسٹ کے اوپر سے پرواز بھرنے سے احتراز برتتے ہیں ، لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آخر ان جگہوں کے اوپر سے اڑان کیوں نہیں بھری جاتی ہے؟اس حوالے سے ایک قوورا صارف نے انتہائی دلچسپ وجہ بیان کی ہے۔
قوورا پر دیبا پریو مکھرجی نامی صارف نے بتایا کہ اکثر کمرشل فلائٹس ہمالیہ کے اوپر ڈائریکٹ پرواز نہیں کرتیں کیونکہ ہمالیہ کے اکثر پہاڑ 20 ہزار فٹ سے زائد بلند ہیں جبکہ ماﺅنٹ ایورسٹ کی بلندی 29 ہزار 35 فٹ ہے، اکثر کمرشل فلائٹس 30 ہزار فٹ کی اونچائی پر پرواز کرتی ہیں۔ اگر پروازوں کو ہمالیہ کے اوپر سے گزرنا ہے تو انہیں مزید اونچائی پر جانا پڑے گا جہاں سٹارٹو سفیر شروع ہوجاتی ہے۔ سٹارٹو سفیر میں آکسیجن لیول کم ہوجاتا ہے جس کے باعث جہاز میں ٹربلنس ہوگی اور مسافروں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ وہاں ہوا کا دباﺅ بہت زیادہ ہوگا جس کے باعث اڑان بھرنا خطرات سے خالی نہیں ہوگا۔
خاتون صارف نے بتایا کہ پروازیں سمندری حدود کی بجائے خشکی پر سفر کرنے کو ترجیح دیتی ہیں جس کا مقصد ایمرجنسی لینڈنگ کو آسان بنانا ہے۔ ایمرجنسی لینڈنگ ہموار زمین پر کی جاتی ہے لیکن ہمالیہ میں صرف پہاڑ ہی ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ ممکن نہیں رہ پاتی۔ ایک اور وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاز میں صرف 20 منٹ کیلئے آکسیجن ہوتی ہے ، 30 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر جانے کے باعث جہاز میں آکسیجن کی کمی ہوجائے گی جس کے باعث اسے 10 ہزار فٹ کی سطح پر آنا ہوگا ، اس عمل کو ڈرفٹ ڈاﺅن پروسیجر کہتے ہیں، اور ہمالیہ میں ایسا کرنا خود کشی سے کم نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ ہمالیہ ریجن میں بھارتی اور چینی افواج کے لڑاکا طیارے جنگی مشقیں کرتے رہتے ہیں جس کے باعث عام کمرشل فلائٹس کیلئے یہاں سے اڑنا ممکن نہیں ہے، یہ ایک طرح سے نو گو ایریا ہے۔
بحر اوقیانوس کے اوپر کمرشل فلائٹس کی پروازیں کم ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے قوورا صارف نے بتایا کہ ہوائی جہاز ہمیشہ سیدھے راستے کی بجائے آڑے ٹیڑھے رستوں کا انتخاب کرتے ہیں ، اس کی وجہ سے سفر کم ہوتا ہے۔ اس کی مثال دیتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ ’زمین ہموار نہیں بلکہ گول ہے اس لیے سیدھا سفر دراصل سیدھا نہیں ہوتا، آپ ایک گلوب لیں اور اس پر مارکر کے ذریعے امریکہ سے وسطی ایشیا تک سیدھی لائن لگائیں، پھر آپ جہازوں والے راستے کو نشان زدہ کریں ، آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ آڑے ترچھے روٹ کی وجہ سے یہ راستہ مختصر ہوگیا ہے۔‘