پیر جماعت علی شاہ کا تعلق نارووال کے نواحی علاقے علی پور سیداں سے ھے۔ یاد رہئیے سید جماعت علی شاہ صاحب ان قابل عزت ہستیوں میں شامل ہیں جنہوں نے حصول آزادی کی جدوجہد میں قائداعظم کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔
نارووال سے تعلق رکھنے والے میرے ایک دوست نے چند مہینے پہلے بتایا تھا ۔ جب ختم نبوت کے مسئلے پر احتجاج ہورہے تھے تب احسن اقبال کے خلاف بھی نارووال میں ایک احتجاج ہوا جس کی سرپرستی سید جماعت علی شاہ کے موجودہ گدی نشین نے کی۔ احتجاج میں پیر صاحب کے مریدین سمیت شہریوں کی کافی زیادہ تعداد نے شرکت کی ۔ احتجاج کے دوران پیر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے اگلے الیکشن میں ہم احسن اقبال کو جیتنے نہیں دیں گے۔
احتجاج والے دن پولیس اور پیر صاحب کے درمیان مذاکرات چل رہے تھے کہ اچانک پولیس نے پیر صاحب کو یہ کہتے ہوئے گرفتار کرلیا کہ ہمیں آپ کی گرفتاری کا حکم اوپر سے آیا ہے۔ حالانکہ کے احسن کے اقبال کے کچھ خاص بندے بھی مذاکرات میں شریک تھے۔ موقع پر موجود مریدین اور احسن اقبال کے بندوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا ۔ احسن اقبال کے بندوں نے مریدوں کے ساتھ ساتھ پیر صاحب پر بھی ہاتھ اٹھا دیا جو پھر بعد میں پورے شہر میں احتجاج کا موجب بنا۔
عوامی پریشر میں آکر پیر صاحب کو رہا کردیا گیا مگر مظاہرین کا غصہ عروج پر تھا ۔ پیر صاحب مظاہرین کو ساتھ لے کر احسن اقبال کے ڈیرے کی طرف بڑھنا شروع ہوگئے ۔ دوست بتاتا ہے ہم نے اپنی آنکھوں سے مقامی ایس ایچ او کو اپنی ٹوپی پیر صاحب کے قدموں میں رکھتے ہوئے دیکھا۔ مقامی ایس ایچ او نے پیر صاحب کو اللہ ،رسول کے واسطے دیتے ہوئے کہا خدا کے لیے واپس چلے جاؤ ہماری روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔
پیر صاحب مان تو گے مگر انہوں نے ایس ایچ او کہا میرا پیغام احسن اقبال تک پہنچا دینا کہ الیکشن کمپین کے لیے ہمارے علاقوں میں مت آنا ۔ لوگ ختم نبوت والا معاملہ نہیں بھولیں گئے ۔ اس وقت تو میں اپنے مریدوں کو واپس لے کر جارہا ہوں ۔ الیکشن کے وقت میں ان کے پاس نہیں ہوں گے لہذاٰ اپنا بندوبست کر کے رکھنا۔
حضور یہ تھی وہ ساری بات جس کی وجہ سے احسن اقبال کو کچھ عرصہ پہلے ایک نوجوان سے جوتے بھی پڑے تھے۔ ایک اہم بات بتا دوں جس شخص نے آج احسن اقبال کو گولی ماری ہے یہ شخص اور جوتے مارنے والا نوجوان تھا دونوں ہی ایک ہی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
مسئلہ یہ ہے کہ آج سب لوگ مزمت تو کر رہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا لیکن سوال تو یہ ہے کہ آخر ایسا ہوا کیوں۔۔؟؟
یہ بات تو آپ کو اس وقت سوچنی چاھئیے تھی نہ جب آپ لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ تب آپ نے یہ خیال ہی نہیں کیا کہ جو گھناؤنا کھیل ہم کھیلنے لگے ہیں اس کا انجام کیا ہوگا۔ کیا لوگ ہمیں معاف کردیں گے۔؟؟
حضور ابھی تو آپ حکومت میں ہیں ۔ سرکاری و پرائیویٹ سیکورٹی آپ کے پاس ہے سوچیں اس وقت کا جب آپ کی حکومت نہیں رھے گی ۔ ابھی بھی وقت ہے قوم سے معافی مانگ لیں شائد کہیں دیر نا ہوجائے ۔
تحریر محبت خان