اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اینکر پرسن نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اب جو حکمت عملی ہے اس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس حکمت عملی کو دیکھ کر عوام ڈر رہی ہے، ایک عام آدمی کو خوف یہ ہوتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت قیمتی وقت جو کسی تعمیری کام پر صرف ہونا چاہئیے، وہ آپس کی بیان بازی میں صرف ہو کر ضائع ہو جائے۔ اور پھر بعد میں پتہ چلے کہ ایک سال ، ایک ماہ اور ایک ایک دن اتنا قیمتی ہے کہ سب کچھ بیان بازی اور جس کو اپوزیشن سیاسی انتقام کہہ رہی ہے، اس کی نذر ہو کر ضائع ہو گیا ہے۔ جس پر معروف صحافی عارف نظامی نے کہا کہ اس میں دو چیزیں ہیں، ایک تو لفظی گولہ باری ہے۔ میری اطلاع کے مطابق پاکستان میں ایک قسم کا امریکی نظام نافذ کردیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں وائٹ ہاؤس کا جو پریس سیکرٹری ہوتا ہے وہ روز ایک بریفنگ دیتا ہے، پریس سیکرٹری صبح 5،6 بجے سارے اخبارات پڑھتا ہے جس کے بعد وہ امریکہ صدر سے ملاقات کرتا ہے اور 11 بجے پریس بریفنگ دیتا ہے۔ ایسا ہی فواد چودھری بھی کر رہے ہیں۔ فواد چودھری بھی عمران خان سے روز ایک بریفنگ لے کر آتے ہیں،اس کا مطلب یہ ہے کہ فواد چودھری جو کر رہے ہیں کہ ان کو کہا جاتا ہے کہ وہ جارحانہ بیان دیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد حکومتی جماعت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ حکومتی جماعت کے کئی فیصلے اور پالیسیوں پر اعتراض بھی اُٹھایا گیا ۔ پی ٹی آئی کو حکومت میں آنے کے بعد سب سے بڑا چیلنج ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا تھا، سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت کی اولین ترجیح ملکی میعشت اور ملکی مسائل کو حل کرنے کی طرف ہونی چاہئیے نہ کہ سیاسی مخالفین پر بیان بازی کی طرف کیونکہ پاکستان تحریک انصاف اب اپوزیشن میں نہیں بلکہ حکومت میں ہے۔