اسلام آباد: دو دنوں سے خبروں میں رہنے والے زلفی بخاری بھی میدان میں آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عربروانہ ہو رہے تھے،،عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری بھی ان کے ہمراہ تھے۔زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے انہیں روک لیا گیا تھا۔لیکن تین گھنٹے کے بعد عمران خان کے طیارے کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔اسی متعلق میڈیا پر خوب بحث کی گئی اور کہا گیا کہ ایک شخص جو نیب کو مطلوب ہو اور س کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہو اسے کیسے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہےاس حوالے سے عمران خان پر بھی خوب تنقید کی گئی ہے۔اور کہا گیا ہے کہ عمران خان ویسے تو بہت اصولوں کی بات کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے دوست کا نام ای سی ایل سے نکلوا دیا ۔تاہم اب زلفی بخاری نے خود بھی اس متعلق ٹویٹر کے اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا ہے اور سوال کیا ہے کہ ایک برطانوی شہری جس نے کبھی کوئی پبلک آفس نہیں چلایا اور وہ برطانیہ میں باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہو۔اور جس نے کبھی بھی پاکستان میں ایک روپے کاکاروبار نہ کیا ہو تو میں یہ جاننا چاہوں گا کہ پاکستان کے تجربہ کار صحافی یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میں نیب کے سامنے جواب دہ ہوں۔یاد رہے کہ اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ نگران حکومت کے لیے انتہائی شرم کی بات ہے کہ جس نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود ان کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کے آرڈر دئیے۔رؤف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم ہاؤس کے لیے بھی شرم کی بات ہے کہ ایک سپریم کورٹ کے جج نے عمران خان کے دباؤ میں آ کر ان کے قریبی دوست زلفی بخاری کے ساتھ نرم رویہ اپنایا ۔حالانکہ عمران خان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے۔نہ ہی عمران خان کے پاس کوئی ایگزیکٹو پاورز ہیں۔لیکن زلفی بخاری پر کرپشن جیسے الزامات ہیں۔جس کو نیب دیکھ رہی ہے جب کہ زلفی بخاری کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔لیکن عمران خان کے دباؤ میں آ کر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا۔۔۔عمران خان زلفی بخاری کے لیے تین گھنٹے بیٹھے رہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر ہماری قوم اور ہماری قوم کے نوجوان عمران خان کی پالیسیوں کا دفاع کر سکتے ہیں تو کہ وہ اس ملک کو بدل دے گا۔