اسلام آباد (ویب ڈیسک )وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب سے بڑا پیکج ملنے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے بھی تو اس کا بوجھ عوام پر منتقل نہیں کریں گے ٗ دوممالک سے بات ہورہی ہے ٗآنے والے دنوں میں بھی خوشخبری سناؤنگا ٗ 2008 سے اب تک
حکومت پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہو گیا ہے، سابق حکومتوں کے قرضے اتار رہے ہیں ٗہم پر تنقید کر نے والی جماعتوں کو شرم آنی چاہیے ٗ جنرل پر ویز مشرف نے دباؤ میں آکر دو جماعتوں کو این آر او دیا ٗاب یہ جو مرضی کرلیں کسی کو این آر او نہیں ملے گا ٗابھی تو ہم نے کچھ کیا ہی نہیں ہے ٗ ان پر کیسز پرانی حکومت کے دور میں ہیں ٗ احتجاج کر نا ہے تو حکومت کنٹینر اور کھانا دے گی مگر کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیگی ٗان پتہ ہے ہم تیس ہزار ارب روپے کا آڈٹ کرائیں گے تو ن کی کرپشن سامنے آئیگی ٗقوم سے وعد ہے کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑونگا ٗیمن میں جاری لڑائی میں پاکستان ثالث کا کر دار ادا کریگا ٗمنی ڈلانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہے ہیں ٗ معاملے کی خود نگرانی کررہا ہوں ٗ پاکستان میں کرپشن نیچے آگئی ہے اورنیچے آئیگی ٗ قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ٗ انشاء اللہ پاکستان ایسا ملک بنے گا جو لوگوں کوقرضے دیا کریگا ۔بدھ کی شب پاکستان ٹیلیویژن اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ آپ کو خوشخبری سناتا ہوں ٗ ہم کافی دنوں سے بہتری کی کوشش کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میں آتے ہی ہم پر بوجھ پڑ رہا تھا ٗقرضوں کی قسطیں واپس کرنا تھیں ٗ آتے ہی ہمارے پر بوجھ پڑ رہا تھا اگر یہ سب کچھ نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ اگر ہم جلدی قرضے نہ دیتے تو ڈیفالٹ ملک ہوتا اس سے ملک کو زیادہ نقصان پہنچنا تھا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے ہمیں زبردست پیکج مل گیا ہے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ہم پر بوجھ اتر گیا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہاگر سعودی عرب کی جانب سے پیکج نہ ملتا تو سیدھا آئی ایم ایف کے پاس چلے جاتے وہاں سے زیادہ قرضہ لیتے تو عام آدمی کو زیادہ نقصان ہوتا کیونکہ وہ شرائط ایسی لگا دیتے ہیں جس سے عوام کو تکلیف پہنچتی ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ پہلے ہی مہنگائی ہے ٗعوام پر بہت پریشر ہے ٗآج عوام پر کیا گزررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو مزید عوام پر بوجھ پڑ جانا تھا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم کوشش کررہے تھے دوست مممالک سے قرضے لیں اور کم سے کم آئی ایم ایف سے قرضہ لیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب ہمیں سعودی عرب سے زبردست پیکج مل گیا ہے ٗانشاء اللہ ہمیں امید ہے آئی ایم ایف سے قرضہ لیں گے بھی تو زیاہ بوجھ نہیں پڑیگا۔ عمران خان نے کہاکہ آنے والے دنوں میں اور بھی خوشخبری سناؤنگا ہماری دو دوست ممالک سے بات ہورہی ہے ٗ ہمیں اسی طرح کا پیکج ملے گا اگر ملے گا تو ہمارے اوپر بوجھ مزید کم ہو جائیگا انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقہ اور عام آدمی مہنگائی میں پسا ہوا ہے ٗ بوجھ زیادہ نہیں ڈالیں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ یمن میں جاری لڑائی میں ہم ثالث کا کر دار ادا کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ لڑائی سے ساری مسلم دنیا کو تکلیف ہے ٗ ہم لڑائی ختم کر نے کیلئے ثالث کا کر دار ادا کر نے کا فیصلہ کیا ہے پوری کوشش ہوگی کہ تمام مسلم ممالک کو اکٹھا کریں معاملہ جیسے جیسے آگے بڑھیں گے مزید خوشخبری دونگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں جماعتوں نے دس سال میں بہت قرضہ لیا ہے انہوں نے بتایاکہ 1971میں 30ارب روپے قرضہ تھا اس دور میں منگلا اور تربیلا ڈیم بنے ٗ کیا کیا انفریکچر بنے ۔ انہوں نے کہاکہ 60کی دہائی میں قرضہ تیزی سے اوپر گیا اور2008میں قرضہ چھ ہزار ارب ورپے تھا اور پچھلے دس سالوں میں 30ہزار ارب قرضہ ہوگیا ٗ اب یہ جماعتیں بار بار کہہ رہی ہیں حکومت فیل ہوگئی ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ یہ سب اکٹھے ہورہے ہیں ٗ پہلے انہوں نے ملک کا کیا نقصان کیا ہے ؟ملک پر 30ہزار ارب روپے قرضہ چڑھایا ان کو شرم نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 2013میں چارسو اسی ارب روپے گردشی قرضے تھے ٗ آج 1200ارب روپے قرضہ ہے ٗحکومت ورکز کا ویلفیئر فنڈز بھی کھا گئی ہے ٗپنجاب حکومت 1200ارب روپے کا قرضہ چھوڑ گئی ٗ97ارب روپے چیک سائن کر گئی ہے ٗخزانے میں پیسے ہی نہیں ٗ سٹیل ملز میں ورکز کے پیسے کھائے گئے ہیں ٗ آج جمہوریت بچانے کے نام پر کھڑے ہوگئے ہیں ٗسب اکٹھے ہورہے ہیں ۔ عمران خان نے کہاکہ ابھی تک ہم نے کچھ نہیں کیا ہے ٗ ابھی تو جویہ نقصان کرگئے ہیں اسے ہم پورا کر نے کی کوشش کررہے ہیں ٗخراب چیزوں کو ٹھیک کررہے ہیں ٗان کو پتہ ہے یہ کیا کرگئے ہیں ۔ عمران خان نے کہاکہ ان پتہ ہے ہم تیس ہزار ارب روپے کا آڈٹ کرائیں گےتو سب کو پتہ ہے کہ ان کی کرپشن سامنے آئیگی ٗیہ کرپشن کو بچانے کیلئے جلسے جلوس کر نے کیلئے تیار ی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو حرکتیں انہوں نے پنجاب اسمبلی میں کی ہیں وہ ڈیمو کریٹ کرتے ہیں ٗ یہ چاہتے ہیں ہم ان کو این آر او دے دیں ٗ جنرل مشرف نے دباؤ میں آکر دونوں کو این آردے دیا تھا مگر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ سب کان کھل کر سن لیں ٗ آپ نے سڑکوں پر آنا ہے تو آ ئیں ٗ ہم کنٹینر دینے کیلئے تیار ہیں ٗ کھانا بھی دیں گے ٗ اسمبلی میں جو کرنا ہے کھل کر کریں ٗ جو مرضی کر نا ہےکر لیں انہیں این آر او نہیں ملنے لگا ۔ عمران خان نے کہاکہ میں کسی کرپٹ آدمی کو نہیں چھوڑ نے لگا ٗ میں عوام کے ساتھ وعدہ کر کے آیا تھا کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالوں نگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب تک کرپشن کو قابو نہیں کرینگے ملک کا مستقبل نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہاں منی لانڈرنگ کی گئی ہے ٗ بینک اکاؤنٹس میں فالودہ والے ڈھائی ارب روپے ٗ مرنے والے کے اکاؤنٹ میں دو ارب روپے ٗ چھابری والے کے پاس کروڑ وں روپے ہیں ٗآپ کا پیسہ چوری ہورہا ہے ٗگور نمنٹ کا پیسہ ان کے کاؤنٹ میں جاتا ہے پھر منی لانڈرنگ ہوکر باہر جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سمجھتے ہیں تھوڑا سا ڈرائیں گے دھکمائیں گے چھوڑ دینگے ٗ جنرل مشرف نے پریشر میں آکر ان کو این آر او دیدیا تھا مگر اب کسی قسم کا کوئی این آراو نہیں ملے گا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سارے قرضوں کا بوجھ عوام پر پڑے گا ٗ مہنگائی کے ذریعے بوجھ پڑیگا ٗ ٗ چیزیں مہنگی ہونگی اور غربت بڑھ جائی ے گی ٗ غریب غریب ہورہا ہے اور امیر امیر ہورہا ہے یہ جو مرضی کرلیں احتساب ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ ان پر کیسز پرانی گور نمنٹ کے ہیں ٗہم صرف آڈٹ کررہے ہیں ٗہم پتہ چلا رہے ہیں کہ پی آئی اے کا چار سو ارب روپے کا قرضہ ہے ٗریلوے کا کتنا قرضہ ہے ٗ سٹیل ملز بند پڑی ہے ٗ ابھی ہم نے کچھ کیا ہی نہیں ہے ٗیہ پرانے کیسز ہیں جس پر بلیک میل کر نے کی کوشش کررہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں قوم سے کہنا چاہتا ہوں آپ فکر نہ کریں ٗ لوگ گھبرا جاتے ہیں کہ ڈالر مہنگا ہوگیا ہے ٗ ملک برے وقت سے گزرتا ہے ٗجب کرپٹ لیڈر شپ کوبر داشت کر تے ہیں تو اس قوم کو قیمت ادا کر نا پڑتی ہےبد قسمتی سے غریب لوگ بھی اس قیمت کو ادا کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان میں کرپشن نیچے آگئی ہے اورنیچے آئیگی ٗ منی ڈلانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہے ہیں ٗ معاملے کی خود نگرانی کررہا ہوں ٗادارے مضبوط کررہے ہیں ٗ ایکسپورٹر کی مدد کررہے ہیں ٗہم اس ملک میں ایکسپورٹ بڑھائیں گے ٗ ون ونڈو آپریشن کرینگے ٗ سرمایہ کاری لانے کیلئے سارے قدم اٹھا رہے ہیں ٗہم وہ چیز کریں گے جو سرمایہ کو سہولت فراہم کرے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سعودی عرب میں خود بات کی ہے کہ جو ہمارے مزدور وہاں کام کرتے ہیں ان پرویزا کی فیس پر زیادہ بوجھ پڑا ہوا تھا ٗاب ویزے کی فیس کم کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم بیرون ممالک میں پاکستانیوں کو آسمان طریقے دے رہے ہیں ٗوہ بینکنگ چینل سے آئیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم پچاس لاکھ گھر بنارہے ہیں ٗ اس سے ڈائریکٹ انڈسٹری اٹھ جائیں گی جب گھروں کی تعمیر شروع ہوگی تو نوکریاں پیدا ہونگی ٗ نو جوانوں کو بزنس میں جانے کا موقع ملے گا ۔ بیرون ملک میں مقیم پاکستانی واپس آئیں گے ٗ سرمایہ کاری لیکر آئیں گے ۔انہوں نے کہاکہ وہ آنے والے دنوں میں سپیشل پیکج کا اعلان کرینگے کہ غربت کو کیسے کم کر ناہے ۔انہوں نے عوام سے کہاکہ آپ نے صرف ایک کام کرنا ہے تھوڑی دیر کیلئے مشکلات کا سامنا کر ناہے ٗ سارا بوجھ قرضوں کا پڑا ہوا ہے ٗ نقصان بڑھتے جارہے ہیں ٗسارے اداروں کو ٹھیک کر نے میں تکلیف ہوتی ہے ٗجب کسی کو کینسر ہوتا ہے اور جب آپریشن کر کے نکالتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے پھر انسان ٹھیک ہوجاتا ہے ٗ کرپشن کے کینسر نے ملک کو مفلوج کر دیا ہے ٗ ہم جب کینسر نکال رہے ہیں تو معاشرے کو تھوڑا مشکل وقت آئیگا، عمران خان نے کہاکہ ہمارے ملک کو اللہ نے بہت کچھ دیا ہے یہ بڑی تیزی سے اٹھے گا کرپشن جب روک دینگے تو سب صورتحال ٹھیک ہو جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی ملک میں آنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں یہاں کے ماحول کو دیکھ رہے ہیں ٗپہلے سرمایہ کارآتے تو سب سے پہلے ان سے پیسے مانگے جاتے تھے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ انشاء اللہ پاکستان ایسا ملک بنے گا جو لوگوں کوقرضے دیا کریگا ۔