اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تجاوزات کوریگولرائزکرنے کیلئے جرمانہ اداکرناہوگا،سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان جرمانہ دیں گے،جرمانہ ادانہ کرنے پروزیراعظم کوعدالت پیش ہوناہوگا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے بنی گالہ تجاوزات کوریگولرائزکرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی،
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان نے تجاوزات سے متعلق مسئلہ خود اٹھایا تھا، اب وزیراعظم بننے کے بعدسب کچھ ان کے اختیارمیں ہے،شام تک تجاوزات کوریگولرائزکرنے کامسئلہ حل کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عمران خان جرمانہ اداکرکے دوسروں کیلئے مثال بنیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں آج اس معاملے پراجلاس ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی، 4 بجے تک اجلاس کانتیجہ عدالت کوبتائیں۔چیف جسٹس نے سی ڈی اے چیئرمین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ افسران آپ کوچلنے نہیں دیں گے،سی ڈی اے میں سب سے زیادہ گڑبڑہے،سی ڈی اے کو 10 روزکاوقت دیاتھا،پیشرفت نہیں ہوئی،عدالت نے بنی گالہ تجاوزات ریگولرائزکرنے کے معاملے پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔ جبکہ دوسری جانب احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، جس کے بعد سماعت 7 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔نیب پراسکیوٹر کی جانب سے احتساب عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی تھی۔
احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ کیس کی سماعت کے موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ان کے ہمراہ پیش ہوئے، جبکہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی عدالت میں موجود تھے۔شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں دستاویزات کا جائزہ لیا اور اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کے روبرو کہا کہ انہیں جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا اور نیب حکام انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں بلڈ کینسر ہے، لیکن ان کا چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا۔انہوں نے عدالت کے روبرو کہا، ‘میں موت کے منہ سے واپس آیا، اللہ بہت بڑا ہے اس نے مجھے صحت دی، میں نے ایک ہفتہ پہلے نیب سے درخواست کی کہ میرا خون کا ٹیسٹ کرائیں، میں نے بار بار یاددہانی کرائی، لیکن مجھے بتایا گیا کہ ہم نے اوپر بتا دیا ہے، جب حکم آئے گا تو بتادیں گے’۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘میری ضرورت ہے کہ میں ڈاکٹر سے مکمل چیک اپ کراتا رہوں’۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ انہیں فیملی سے ملاقات بھی نہیں کرنے دی جا رہی۔ان کا کہنا تھا، ‘دشمن ملک بھارت کے ایجنٹ کلبھوشن کو فیملی سے ملاقات کی اجازت ملی، لیکن مجھے فیملی سے ہفتہ وار ملاقات بھی کرنے نہیں دی جارہی’۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ‘مجھے اللہ نے پوتا عطا کیا ہے، جس پر میں شکرگزار ہوں’۔اس موقع پر نیب کے وکیل نے اعتراض کیا، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ‘میں انسان ہوں، ایک پاکستانی ہوں، لوگوں کواپنی رائےبیان کرنے دیں’۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ‘اللہ تعالیٰ کی عدالت سب سے بڑی ہے، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا’۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘میرے حقوق ہیں جو مجھے نہیں دیئے جارہے، میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، لیکن یہ وقت انشاء اللہ گزر جائےگا’۔دوران سماعت شہباز شریف نے جج کے سامنے ایک شعر کا مصرع ‘یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں’ بھی پڑھا۔اس موقع پر نیب وکیل نے اعتراض کیا کہ ‘شہباز شریف اپنے خلاف الزامات کا خود عدالت میں جواب دے رہے ہیں’۔تاہم نیب وکیل کے بار بار بولنے پر احتساب عدالت کے جج نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ ‘آپ کھل کر بات کریں’۔شہباز شریف نے کہا، ‘میں نے کامران کیانی کا راز قومی اسمبلی میں کھول دیا، میں عدالت میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا’۔شہباز شریف نے عدالت میں پہلی نیلامی کے لیے ہونے والی میٹنگ کے منٹس بھی عدالت میں پیش کردیئے اور کہا کہ ‘دسمبر 2013 سے اکتوبر 2014 تک کی کارروائی ہے اور میں 27فروی 2014 کے منٹس پڑھ کر سنا رہا ہوں’۔ان کا کہنا تھا، ‘پچھلی مرتبہ بھی کہا تھا کہ میں نے پہلی بڈنگ کینسل نہیں کی، دسمبر 2014 میں دوبارہ بڈنگ ہوئی جو پی ایل ڈی سی نے کی، میں نےکامران کیانی کا ٹھیکہ کینسل کیا، 50 بڈز آئیں میں نے سپورٹ کیا اور علاؤالدین کی تعریف کی’۔