اشنگٹن(ویب ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول فوجیوں کے ساتھ کرسمس منانے اچانک عراق پہنچ گئے ، فوجیوں سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عراق سے فوج واپس نہیں بلائی جائے گی۔صدر ٹرمپ اور خاتون اول ملانیا ٹرمپ نےعراق کے الاسد ایئربیس پر کرسمس کا تہوار منایا اور امریکی فوجیوں کو مبارک باد دی۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ اچانک دورے پر عراق پہنچ گئے جہاں انہوں نے تعینات امریکی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار عراق میں تعینات فوجیوں سے ملاقات کی، اس دوران وہ خوش گوار موڈ میں نظر آئے۔امریکی صدر نے الاسد ایئربیس پر فوجیوں کے ساتھ کرسمس بھی منائی، اس دوران وہ فوجیوں سے گلے ملے، جبکہ فوجیوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔اس موقع پر امریکی صدر نے عراق میں فوج کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی کاشوں کو سراہا، ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت تقریباً پانچ ہزار امریکی فوجی عراق میں تعینات ہیں، جو عراقی فوج کے ساتھ مل کر عسکریت پسند گروپ داعش کا مقابلہ کررہے ہیں۔عراق نے شام میں اپنی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دے دیا دوسری جانب امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کی واپسی کا اعلان کررکھا ہے، حکام کے مطابق سو دن کے اندر فوجیوں کی واپسی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔اس اعلان کے تناظر میں دو روز قبل عراقی وزیر اعظم عادل عبدالامہدی نے کہا تھا کہ عراقی فوج کو ہمسایہ ملک شام میں تعینات کیا جا سکتا ہے، اس سے متعلق حکمت علمی پر غور کررہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شام میں داعش سے خطرہ ہے، یہ جنگجو گروپ اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرسکتے ہیں جس سے شامی تارکین وطن کا مسئلہ بھی بڑھ سکتا ہے۔