counter easy hit

مرنے کے بعد انسان کی آنکھیں کھلی کیوں رہ جاتی ہیں جنہیں بعد میں ورثاء یا موقع پر موجود لوگ بند کرتے ہیں ؟ ایسی بات جو یقیناً آپ کے علم میں نہ ہو گی

لاہور ;مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کیوں کھلی رہنے کا سائنس جو بھی جواب دے لیکن ایک مسلمان کے لئے اس سے بڑا حکمت افروز جواب کیا ہوسکتا ہے ۔جو آقائے دوجہان نے دیا تھا اور اس راز لافانی سے آگاہ فرمادیا تھا کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اسکی آنکھیں

ایک ایسا منظر دیکھ رہی ہوتی ہیں جو زندوں کو نظر نہیں آتا۔مسلم اور ابن ماجہ کی روایات کے مطابق حضرت ابوسلمہؓکا جب آخری وقت آیا تورسول اللہ ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔وہ جان کنی کے عالم میں تھے، پردے کے دوسری طرف عورتیں رورہی تھیں۔ آپﷺ نے فرمایا” میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہیں پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں، تم دیکھتے نہیں کہ آدمی مر جاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں“ جب حضرت ابوسلمہؓ کا دم نکل گیا۔تو آپ نے دست مبارک سے ان کی آنکھیں بند کر دیں۔آپ ± ﷺنے عورتوں کو تلقین کی کہ (میت پربین کرتے ہوئے) اپنے لیے بددعا نہیں، بلکہ بھلائی کی دعا ہی مانگیں، کیونکہ فرشتے میت اور اس کے اہل خانہ کی دعا یا بددعا پر آمین کہتے ہیں۔اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوسلمہ کے لیے یوں دعا فرمائی” اے اللہ، ابوسلمہ کی مغفرت کر دے۔ ہدایت یافتوں (اہل جنت) میں ان کا درجہ بلند کر دے۔ پس ماندگان میں ان کا قائم مقام ہو جا۔ اے رب العٰلمین، ہماری اور ان کی مغفرت کردے۔ قبر میں ان کے لیے کشادگی کر دے اور اسے منور کر دے “ حضرت ابوسلمہؓ سابقون الاولین صحابہ کرام میں سے تھے ،روایت ہے کہ رسول اللہ نے حضرت ابو سلمہؓ کی نماز جنازہ کے دوران پہلی بار نو تکبریں کہی تھیں۔زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website