سویڈن(ویب ڈیسک) فلوگسٹا چیخ یا ’فلوگسٹا اسکریم‘ اب باقاعدہ ایک لفظ بن گیا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی موجود ہے۔سویڈن کے شہر اپسالا کے قریب ایک مقام فلوگسٹا واقع ہے جہاں بڑی تعداد ملکی اور غیرملکی طالبعلموں کی بھی رہتی ہے۔ تقریباً ہرروز دس بجے لوگ گھر کی کھڑکیاں کھول کر زور سے چیخ مارتے ہیں اور چلاتے ہوئے اپنی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ (اسٹریس) کم کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔اگر عام حالات میں رات کے وقت آپ کسی کی چیخ کی آواز سنیں تو خوفزدہ ہوجاتے ہیں لیکن اپسالا کے علاقے یہ ایک عام منظر ہے جو گزشتہ 40 برس سے جاری ہے۔ اپسالا میں ایک بہت بڑی یونیورسٹی واقع ہے اور اس کے طالبعلم اپنا ذہنی تناؤ کم کرنے کے لیے روزانہ رات کو گلا پھاڑے چلاتے رہتے ہیں۔ اس طرح یہ جامعہ کی ایک باقاعدہ رسم بن چکی ہے۔کوئی نہیں جانتا کہ یہ رسم کیسے شروع ہوئی لیکن کہتے ہیں کہ سب سے پہلے سویڈن کی لیونڈ یونیورسٹی میں 1970 کے عشرے میں طالبعلموں نے اپنی ڈپریشن کم کرنے کے لیے چیخنا شروع کیا اور یہ سلسلہ اپسالا تک پہنچا۔ 2006 تک چیخنے کا یہ سلسلہ جاری رہا اور اس کے بعد اچانک رک گیا۔اس کے بعد طالبعلموں کی ایک چھوٹی سی تعداد نے اس رسم کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اب لوگوں کی کچھ تعداد رات دس بجے چیختی ہے۔ اب روزانہ رات کو ٹھیک دس بجے فلوگسٹا کے لوگ اور طالبعلم کھڑکی کھول کر سر باہر نکالتے ہیں اور اب بھی تیز آواز خارج کرکے اپنا دل ہلکا کرتے ہیں۔