لاہور (ویب ڈیسک ) خواتین وحضرات ۔۔ سیاست میں دو چیزیں اہم ہوتی ہیں‘ زمینی حقائق اور خوش فہمیاں‘ زمینی حقائق کیا ہوتے ہیں آپ تازہ ترین مثال ملاحظہ کیجئے‘ آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت تھی‘ عدالت نے ۔۔اس کیس میں جنرل پرویز مشرف کو 31 اگست 2017ئسے اشتہاری بھی قرار دے رکھا ہے‘ ۔۔ان کی جائیدادیں بھی قرق کررکھی ہیں اور ۔۔ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر رکھے ہیں ۔۔لیکن آج عدالت میں انکشاف ہوا جنرل پرویز مشرف نے اشتہاری ہونے کے باوجوداپنے دو منجمد بینک اکاؤنٹس سے رقم نکلوا لی‘یہ ہوتے ہیں زمینی حقائق ‘ایک شخص اشتہاری ہے‘ عدالت کے حکم پر ۔۔اس کے اکاؤنٹس منجمد ہوئے ہیں لیکن ریاست اشتہاری کو واپس لا سکی اور نہ اکاؤنٹس سے رقم نکلوانے کا عمل (روک) سکی‘ آپ اب خوشی فہمی بھی ملاحظہ کیجئے‘ آج اپوزیشن کا پہلا باقاعدہ مشترکہ اجلاس ہوا‘ ۔۔اس اجلاس میں آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو اور میاں شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ایم ایم اے کے مولانا اسعد محمود ‘ اے این پی کے امیرحیدرہوتی اور بی این پی کے نمائندے نے بھی شرکت کی‘ اجلاس میں فیصلہ ہوا اپوزیشن عوام کے معاشی حقوق‘ انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کی حفاظت کرے گی‘ تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر نیا میثاق جمہوریت سائن کیا جائے گا اور یہ فیصلہ بھی ہوا چیئرمین سینٹ تبدیل کیا جائے گا‘ مارچ میں حکومت کے خلاف تحریک چلائی جائے گی‘ حکومت کو 23 جنوری کا ۔۔منی بجٹ منظور نہیں کرنے دیا جائے گا اور ملٹری کورٹس پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا‘ وغیرہ وغیرہ‘ یہ اچھے فیصلے ہیں ۔۔لیکن ان میں خوش فہمی کا عنصر یہ ہے کہ جس دن اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں میں سے کسی ایک کا ٹانکا ۔۔فٹ ہو گیا اس نئے میثاق جمہوریت کا انجام بھی پرانے میثاق جیسا ہو گا‘ نیا میثاق (پرانے) سے کس قدر مختلف ہو گااور کیا گارنٹی ہے ۔۔اس پر ضرور عمل ہوگا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج مختلف لیڈرز کا فرمانا تھا’’وفاقی وزیر اطلاعا ت فواد چودھری نے اپوزیشن کے اجلاسکوالائنس فار ریسٹوریشن آف کرپشن قرار دے دیتے ہوئے کہاہے کہ جب ان سے حساب لیا جائے تو فوری اٹھارویں ترامیم اور جمہوریت کو خطرہ ہو جاتا ہے۔سندھ کی حکومت گیس کا غبارہ اور اس کی پن ہمارے پاس ہے، جب مرضی پٹاخہ پھوڑ دیں گے۔پیپلزپارٹی کے 12 سے زائد ارکان پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں۔ زرداری صاحب اور اومنی گروپ کی بادشاہت ختم ہو چکی ہے۔حیران ہوں نیب نے ابھی تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کیوں نہیں کیا۔‘‘’’ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری نے کہاہے کہ وزیر اعظم کو این آر او کے مطلب کا پتہ ہی نہیں ، عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں گے تو بات ہوگی ۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ وزیراعظم کو این آر او کے مطلب کا پتہ ہی نہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ حکومت کے پاس این آر او سمیت دینے کے لئے کچھ بھی نہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں این آر او کی ضرورت ہی نہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ آئیں گے تو بات ہوگی۔صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے ٹوئٹ کے ذریعے اپوزیشن پر تنقید کی ہے۔آصف علی زر داری نے کہاکہ وزیراعظم پارلیمنٹ آئیں گے تو بات ہوگی ۔ صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کا اتحاد ہوگا جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ اتحاد ہوگیا ہے ۔‘‘ کیا یہ ساری افراتفری کسی این آر او کے لئے ہے اور عمران خان نے اپوزیشن کی طرف سے قومی اسمبلی کے واک آؤٹ پر تنقید کی‘ یہ خود اسمبلی میں کیوں نہیں جاتے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔