ہم میں سے بہت سے افراد توہم پرستی پر یقین کیوں کر لیتے ہیں؟ اس سوال پر ایک سٹڈی کے ذریعے روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
لاہور: ہم سب جانتے ہیں کہ توہم پرستی ایک ایسی نامعقول چیز ہے جو جہالت، جادو ٹونے پر یقین، ان دیکھے خطرات اور ان جیسی دیگر خرافات کی وجہ سے انسانی دماغ میں جنم لیتی ہیں، تاہم اس کے باوجود ہم میں سے بہت سے افراد اس پر یقین کیوں کر لیتے ہیں؟ اس سوال پر نظر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔توہمات قیاس آرائیوں اور غیر معقول عقائد پر مشتمل ہوتی ہیں تاہم اس کے باوجود دنیا کی ایک بڑی آبادی نہ صرف اس میں دلچسپی لیتی ہے بلکہ یقین بھی کر لیتی ہے۔ غیر ملکی جریدے میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف امریکا میں رہنے والے 17 سے 21 ملین افراد جمعہ کی 13 تاریخ سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ برطانیہ میں رہنے والے 74 فیصد افراد کا یقین ہے کہ لکڑی کو کھٹکھٹانے سے بدقسمتی دور ہوتی ہے جبکہ 13 فیصد امریکی کالی بلی کے راسٹہ کاٹنے کو بدشگونی تصور کرتے ہیں۔ گیلپ رپورٹ کے مطابق امریکا میں رہنے والی تقریباً 50 فیصد آبادی خود کو توہم پرست مانتی ہے۔ اسی طرح دنیا کے دیگر معاشروں میں بھی یہ سرایت کر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہمارے اردگرد رہنے والے ضعیف الاعتقاد افراد مختلف چیزوں کے بارے میں خوف شروع سے ہی ہمارے ذہنوں میں ڈال دیتے ہیں جو بعض کے ذہنوں کو جکڑ لیتا ہے۔ سائیکوجیل ریسرچ میں توہم پرستی پر چھپنے والی رپورٹ کے مطابق بعد اوقات نامعقول نظر آنے والی یہ چیز انسانی کارکردگی پر بھی اپنا اثر ڈالتی ہے۔ اس تجربے کو ثابت کرنے کیلئے ماہرین نے کچھ افراد کو گالف کا کھیل کھیلنے کیلئے مدعو کیا اور ان تمام افراد کو گیندیں فراہم کی گئیں۔ تاہم ان میں سے صرف آدھے افراد کو ہی کہا گیا کہ ان کو دی جانے والی گیندیں اہم اور لکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس سٹڈی میں شامل جن افراد کو کہا گیا تھا کہ ان کی گیندیں لکی ہیں، ان میں سے 35 فیصد افراد ان گیندوں کو گڑھے میں ڈالنے میں حیرت انگیز طور پر کامیاب رہے۔ نتائج کے مطابق خود کو خوش قسمت محسوس کرنے کے احساس نے سٹڈی میں شامل ان افراد کو جیتنے میں مدد فراہم کی۔ رپورٹ کے مطابق اس کے بالکل برعکس جب انسان اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہو تو وہ چھوٹی چھوٹی چیزوں سے پریشان ہو جاتا ہے، اور یہی چیزیں اسے ضعیف الاعتقاد بنا دیتی ہیں۔