جنوں بھتوں کی کہانیاں صدیوں سے انسان کو خوفزدہ کرتی رہیں ہیں لیکن اب بالآخر سائنس نے آسیب زدہ ڈراﺅنی جگہوں کا راز فاش کردیا ہے۔ امریکا کہ کلارکسن یونیورسٹی کے پروفیسر شین راجرز نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے جس میں معلوم ہوا ہے کہ پرانی اور ڈراﺅنی عمارتوں میں لوگوں کو دل گھبرانے، دم گھٹنے، آوازیں سنائی دینے اور سائے نظر آنے کے واقعات واقعی سچ ہیں لیکن ان کی وجہ بھوت پریت نہیں بلکہ ان جگہوں کے ماحول کی آلودگی اور خصوصاً ایک خاص قسم کی پھپھوندی ہے۔ پروفیسر راجرز کہتے ہیں کہ عرصے سے بند پڑی عمارتوں یا گھنے درختوں سے بھری نمی سے بھرپور جگہوں پر زہریلی پھپھوندی کی افزائش ہوتی ہے جس کے اثرات ہوا میں شامل ہوکر انسان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ ان جگہوں کا آلودہ اور گھٹن زدہ ماحول نہ صرف جسمانی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ دل کی دھڑکن تیز ہونے، سر چکرانے، موڈ میں اچانک تبدیلی، بلاوجہ غصہ آنے اور سمعی وبصری مسائل کا سبب بھی بنتا ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ گویا کوئی غیر مرئی مخلوق ہم پر اثر انداز ہورہی ہے۔ ایسے ماحول میں بعض لوگ عجیب و غریب مخلوقات نظر آنے یا ڈراﺅنی آوازیں سننے کے بارے میں بھی بتاتے ہیں جو درحقیقت عصبی نظام پر ماحول کے اثرات کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ پروفیسر راجرز کا کہنا ہے کہ وہ امریکا میں درجنوں ایسی جگہوں پر تجربات کرچکے ہیں کہ جن کے بارے میں کئی دہائیوں سے ڈراﺅنی کہانیاں مشہور تھیں اور ان تمام جگہوں پر ماحولیاتی عوامل ہی سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں خود بھی ان جگہوں پر خوف، گھٹن اور آوازیں سنائی دینے جیسی کیفیات محسوس ہوئی ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس کا سبب کوئی نظر نہ آنے والی مخلوق نہیں بلکہ ان جگہوں کا مخصوص ماحول ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آپ کو بھی کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہے تو گھبرانے کی بجائے متاثرہ جگہ کی مکمل اور بہترین صفائی مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کرسکتی ہے۔