اﷲ عزوجل کے بنائے ہوئے نظام پر غور کرتے ہیں جب اس کی حکمتیں سامنے آتی ہیں تو عقل حیران و خیرہ ہوجاتی ہے اور زبان سے بے اختیار جاری ہوجاتاہے ۔سبحان تیری قدرت !! آج میں جو معلومات آپ تک پہنچانے والا ہوں اس کے متعلق پڑھ کر آپ خود کہہ اُٹھیں گے سبحان تیری قدرت ۔ وہ عمل جو ہم سے ہوتا ہے۔ ہم نے کیا بھی ہے اور ہوتا بھی رہے گا۔ کچھ سمجھے ؟نہیں ۔تو لیجیے !!
عرض کرتا ہوں ۔چھینک آپ کو بھی آئی ہوگی اور چھینک مجھے بھی آتی ہے۔ کبھی چھینک کے متعلق سوچا کہ یہ اﷲ عزوجل کا ہم پر کتنا احسان ہے ۔
چھینک انسانی جسم کے لئے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔سائنسی تحقیق کے مطابق جب ہمیں چھینک آتی ہے تو ناک کے اندر موجود بیکٹیریا اور وائرس باہر نکلتے ہیں اور ہمارا جسم جراثیم سے پاک ہو جاتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہم اپنی آنکھیں بھینچ لیتے ہیں اور ساتھ ہی ہمارے سینے سے بھی ہوا منہ اور ناک کے راستے پورے زور کے ساتھ جسم سے باہر خارج ہوتی ہے۔اس دوران ہمارا سانس چند لمحوں کے لئے رُک بھی جاتا ہے۔
مسلمان چھینک مارنے کے بعد الحمدﷲ کہتے ہیں جس کا معنٰی اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہماری سانس کو دوبارہ جاری کیا ۔ نہ صرف مسلمان بلکہ دنیاکے دیگر ممالک کے افراد بھی اپنے پیدا کرنے والے کا شکر دعائیہ کلمات سے کرتے ہیں۔چھینک کے بارے میں چند انتہائی دلچسپ باتیں یہ ہیں کہ ہم سونے کے دوران چھینک نہیں مارتے،سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر چھینک آئے تو اسے روکیں مت کیونکہ اس طرح خون اور دماغ کی شریانوں پر دباؤ آئے گا اور یہ صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
محترم قارئین !! چھینکنا وہ عمل ہے جس میں ناک کو تنگ کرنے والے عوامل کا خاتمہ ہوتا ہے.جب آپ کی ناک کے اندر والے حصے میں گدگدی ہوتی ہے،آپ کے دماغ کے ایک خاص حصے میں ایک پیغام جاتا ہے،اس حصے کو سنیز سنٹر کہا جاتا ہے۔ یہ سنیز سنٹر پھر ایک پیغام ان تمام پٹھوں کو بھیجتا ہے جن کو ایک حیران کن پیچیدہ عمل کو پیدا کرنا ہوتا ہے، جسے ہم چھینک کہتے ہیں۔ ڈایافرام جو کہ ایک بڑا پٹھا ہے آپ کے پھیپڑوں کے نیچے ہوتا ہے اور جس کی وجہ سے آپ سانس لے سکتے ہیں۔اس کے علاوہ وہ پٹھے جو آپ کی آواز کے تار کو قابو میں رکھتے ہیں اور آپ کے حلق کے پیچھے کے پٹھے۔
اس کے علاوہ آنکھوں کے پیوٹے کے پٹھے ۔کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ ہر بار چھینکتے ہوئے آنکھ بند کیوں کرتے ہیں.؟یہ سنیز سنٹر کا کام ہے کہ وہ ان تمام پٹھوں کو ایک ساتھ اور درست ترتیب کے ساتھ کام کرواتے ہیں تاکہ وہ آپ کی ناک میں سے تنگ کرنے والے عوامل کو نکال باہر کرے.چھینک سے آپ کی ناک میِں موجود ننھے زرات سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُٹھ کرباہر آتے ہیں.
کوئی بھی چیز جو کہ آپ کی ناک کو تنگ کرے آپ کو چھینکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔عام طور پر گرد غبار،ٹھنڈی ہوا اور سیاہ مرچ اس کی وجہ بنتے ہیں.جب آپ کو زکام ہوتا ہے.ایک طرح کا وائرس وہاں پر اپنا عارضی طور پر گھر بنا لیتا ہے اور جو کہ بہت زیادہ سوجن اور ہیجان پیدا کرتا ہے۔کچھ لوگوں کو الرجی ہوتی ہے.اور وہ چھینکتے ہیں جب ان کے سامنے کچھ چیزیں آتی ہیں ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی میں آ کر کون چھینکتا ہے؟.ہر تین میِں سے ایک شخص چھینکتا ہے جب وہ تیز روشنی کا سامنا کرتا ہے.اسے فوٹک سنیز کہا جاتا ہے.فوٹک کا مطلب ہے روشنی.یہ آپ کو آپ کے والدین کی طرف سے ملتا ہے کیوں کہ یہ وراثتی خصوصیت ہے.آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ آپ کے خاندان میں دوڑنے والا مرض ہے.کچھ لوگوں میں روشنی کے لیے حساسیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں چھینکیں آتی ہیں۔
کیا آپ کو کبھی ایسا احساس ہوا کہ آپ کو چھینک آ رہی تھی مگر پھر رک گئی؟ اگلی بار اگر ایسا ہوا تو کوشش کریں کہ تیز روشنی میں غور سے دیکھیں (اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سورج کو دیکھیں) اور پھر دیکھیں کہ رکی ہوئی چھینک آتی ہے کہ نہیں۔
قارئین!امید ہے ہماری آج کی باتیں آپ کو پسند آئی ہوں گیں ۔ہے نا میرے رب کا فضل!!تو کہے سبحان تیری قدرت !!