کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان اس وقت حالات کشیدگی کا شکار ہیں اور بھارتی آرمی چیف گیڈر بھپکیوں سے باز نہیں آ رہے تاہم پاکستان نے بھی بھارت کو واضح پیغام پہنچا دیاہے لیکن دوسری جانب پاک بھارت حالات پر آصف زرداری نے انتہائی حیران کن رد عمل جاری کر دیاہے ۔
تفصیلا ت کے مطابق آصف زرداری منی لانڈرنگ کیس میں آ ج بینکنگ کورٹ آئے جہاں فریال تالپور بھی ان کے ہمراہ تھیں ، اس موقع پر صحافی نے سابق صدر سے سوال کیا کہ ” پاک بھارت تعلقات پھر خراب ہو گئے ہیں، جس پر آصف زرداری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ماحول میں اور اس طرح کی حکومتوں میں یہی ہو گا ۔جبکہ دوسری جانب ملکی سیاسی جماعتوں نے بھارتی آرمی چیف کی دھمکیوں کو گیدڑ بھبکیاں اور مودی حکومت کے مذاکرات سے بھاگنے کو انتخابی سیاست قرار دیا ہے۔سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ بھارت کو خطے کا ‘پولیس مین’ نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم کو خط میں کہا کہ وہ دہشت گردی پر بات کرنے کو تیار ہیں، کس کو علم نہیں کہ بھارت کا دہشت گردی پر کیا مؤقف ہے؟ کیا سب ایک سپر پاور کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا جارہا ہے۔بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو گیڈر بھبکیاں سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے اشارے نظر آرہے ہیں لیکن ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ن لیگی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت سفارتی زبان استعمال کرے، دنیا کو بتائے کہ بھارت مذاکرات سے انکار کیوں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس کشمیر سرکریک اور سیاچن پر کہنے کو کچھ نہیں اسی لیے وہ مذاکرات سے بھاگتا ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ‘مودی پاکستان سے کبھی بات چیت نہیں کرے گا لہٰذا بھارت میں نئی حکومت کا انتظار کیا جائے’۔پاک بھارت کشیدگی— کب کیا ہواخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جب کہ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے بھی عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد کا خط لکھا گیا تھا۔امن کا راستہ جنگ نہیں مذاکرات میں ہے، ترجمان پاک فوج گزشتہ دنوں وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب کو جوابی خط لکھا جس میں انہوں نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کا کہا۔بھارت کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان نیویارک میں ملاقات کی ہامی بھی بھرلی گئی لیکن پھر بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر ہی ملاقات سے انکار کر دیا۔بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی کا جواز بی ایس ایف اہلکاروں کی ہلاکت اور پاکستان میں برہان وانی کے ڈاک ٹکٹ کے اجراء کو بنایا گیا۔پاکستان نے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت کی جانب سے مذاکرات سے راہ فرار قرار دیا۔مذاکرات سے انکار کے بعد بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیاں بھی سامنے آئیں جس میں بھارتی جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان وہی کررہا ہے جو کرتا آیا ہے، پاکستان کو درد محسوس کرانے کا وقت آگیاہے، بھارتی جنرل راوت نے مزید اقدامات کرنے کی بڑھک بھی ماردی اور کہا کہ ہم اپنی اگلی کارروائی کی تفصیلات بتا نہیں سکتے، بھارتی فوج کی کارروائی میں ہمیشہ سرپرائز ہوتا ہے۔بھارتی آرمی چیف کے بیان پر پاک فوج کی جانب سے کرارا جواب دیا گیا۔