counter easy hit

’مجھے کیوں مار دیا میں تو زندہ اور صحیح سلامت ہوں‘

'Why kill me but I am alive and well.

‘Why kill me but I am alive and well.

انڈیا میں ایک ڈاکٹر کو اس لیے پریس کانفرنس منعقد کرنا پڑی تاکہ اپنے زندہ ہونے کا لوگوں کو یقین دلا سکیں۔

ان کے بارے میں افواہیں تھی کہ ملک میں کالے دھن کے خلاف جاری سرکاری مہم کے دوران ان کے مکان پر چھاپے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔

آر بی سنہا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میری ساکھ کی دھجیاں بکھیر دی گئیں اور افواہیں پھیلائی گئیں کہ ٹیکس حکام کے چھاپے کے دوران دل کا دورہ پڑنے کی وجہ میری جان چلی گئی۔

منگل کو مقامی میڈیا نے کہا تھا کہ ریاست بہار کے ضلع چھاپرا میں واقع 65 سالہ ڈاکٹر سنہا کے مکان پر انکم ٹیکس حکام نے چھاپہ مارا کیونکہ وہاں چھ کروڑ روپے غیر قانونی طور پر رکھے گئے تھے۔

ڈاکٹر سنہا کے مطابق یہ معلومات بالکل بے بنیاد ہیں اور یہاں تک کہ ایک مقامی ٹی وی چینل کا نامہ نگار اور کمیرہ مین گھر کے باہر پہنچ گیا اور وہاں فوٹیج بھی بنائی اور اس کے بعد سوشل میڈیا اور ویٹس ایپ پر خبریں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئیں۔

صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی جب ضلع میں یہ افواہیں پھیلنا شروع ہو گئیں کہ انکم ٹیکس حکام کے چھاپے کے بعد دل کا دورہ پڑنے کے نتیجے میں میرا انتقال ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر سنہا کے مطابق انھوں نے دو ٹی وی چینلز اور ایک نیوز ویب سائٹ کو جھوٹی خبریں دینے پر قانونی چارہ جوئی کا نوٹس بھیجا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق انڈیا میں پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد سے 33 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو بینکوں کے باہر اپنے نوٹ تبدیل کرانے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے اور اس کے علاوہ وہ افراد بھی شامل ہیں جو ہسپتالوں میں نقدی نہ ہونے کی وجہ سے اپنا علاج نہیں کرا سکے۔

خیال رہے کہ انڈیا میں حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے بعد لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کو بلیک منی یا کالے دھن پر قابو پانے کے لیے ختم کیا ہے لیکن اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

حکومت نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کے علاوہ کالے دھن کو برآمد کرنے کے لیے انکم ٹیکس حکام کے چھاپوں کا اعلان کر رکھا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website