آپ نے غور کیا ہوگا کہ مچھر کاٹنے کے لیے کچھ لوگوں کو دیگر پر ترجیح دیتے ہیں؟ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ واقعی کچھ لوگ مچھروں کے لیے بہت زیادہ پرکشش ہوتے ہیں اور وہ خون چوسنے کے لیے ان کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ہر 5 میں سے ایک شخص مچھروں کے لیے مقناطیس ثابت ہوتا ہے۔ اب یہ تو واقعی درست ہے مگر اس کی وجوہات تاحال اسرار کے پردے میں چھپی ہوئی ہیں اور بیشتر چیزیں توہمات سے زیادہ کچھ نہیں جیسا کہ مچھر سرخ بالوں والے لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں، یا ان لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں جن کا بلڈ شوگر لیول زیادہ ہو یا جو لوگ پھولوں کی خوشبو والا پرفیوم لگائیں، لیکن یہ اور اس جیسی دیگر چیزیں محض افواہوں سے زیادہ کچھ نہیں۔ تاہم تحقیق میں کچھ چیزوں کا ذکر ضرور کیا گیا ہے جو ممکنہ طور پر آپ کو مچھروں کا بڑا ہدف بناتی ہیں۔جسمانی حجم جسمانی طور پر بڑے افراد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں اور مچھروں کو دور سے بھی جو چیز سب سے زیادہ اپنی جانب کھینچتی ہے وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی ہے، یہی وجہ ہے کہ بچوں کے مقابلے میں بالغ افراد مچھروں کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں، جبکہ خواتین کے مقابلے میں مرد مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش شکار ثابت ہوتے ہیں۔ ورزش کرنا مچھروں کو لیسٹک ایسڈ بھی اپنی جانب کھینچتا ہے اور اگر آپ کھلی جگہ پر ورزش کرتے ہیں تو یقیناً مچھر بھی آپ کی جانب زیادہ متوجہ ہوسکتے ہیں، ورزش کے نتیجے میں سانس بھاری اور تیز ہوجاتی ہے جو کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھا کر مچھروں کو بلانے کا سبب بنتا ہے۔ تیز میٹابولزم مچھروں کو اپنی غذا یعنی خون میں کولیسٹرول کا مزہ بھی پسند ہے، اسی طرح جن لوگوں کا میٹابولزم زیادہ تیز ہوتا ہے، وہ بھی مچھروں کا شکار زیادہ بنتے ہیں۔ جسمانی بو سانس کے ذریعے کئی قسم کے اجزا خارج ہوتے ہیں جبکہ جلد میں بھی کچھ بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو مچھروں کو آپ کی جانب کھینچتے ہیں، محققین کا ماننا ہے کہ کچھ لوگوں کی جسمانی بو دیگر کے مقابلے میں زیادہ تیز یا طاقتور ہوتی ہے جو مچھروں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔