مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ آج میں بہت دل گرفتہ ہوں، ضیاء الحق کے ساتھیوں میں شامل نہیں ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ میری سیاست سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، میرے خاندان کی قربانیوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا،خاندان نے آمریتوں کا سامنا کیا ہے۔
وزیرریلوے نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلایا گیا ہے تو ہم نیک نیتی سے بات کرنے عدالت آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےمسافروں میں ایک کروڑ چالیس لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، ہم نے کیرج فیکٹری میں ایک ہزار بوگیاں بنائی ہیں، ریلوے افسر چھپتے پھرتے تھے، اب فخر سے بتاتے ہیں کہ ریلوے میں کام کرتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا ہے کہ ہم کسی محاذ آرائی کے حامی نہیں ہیں، جو کر سکتا تھا کیا ہے، بھرتی صرف میرٹ پر کی ہے، صرف انہیں ہی بھرتی کرتے ہیں جن کےبغیر ریلوے چل نہیں سکتی، ریلوے ٹھیک ہونے میں 10 سے 12 سال لگیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ میری پولیس کی تنخواہیں آدھی ہیں، تنخواہ افور پنشن بجٹ کا 60 فیصد ہے، ریلوے میں پوری جان لگادی لیکن آج بددل ہوں۔
وزیر ریلوےنے کہا کہ میں نے ریلوے کی بہتری کیلیے بہت جان ماری ہے، میرے ساتھ ریلوے افسران نے دل و جان سے کام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری زمینیں لاوارث تھیں ان کو ہم ڈیجیٹل کیا، ہماری فیکٹریوں میں 4 بوگیاں نہیں بنتی تھیں، ہم نے وہاں ایک ہزار بوگیاں بنائی ہیں،اپنی کارکردگی پر شاباش لیں گے۔
سعد رفیق نے کہا کہ کسی محاذ کے حامل نہیں ہیں، ہم نے خلوص سے کام کیا ہے، میرے بعد آکر کوئی اس قدر کام کرکے دکھائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں تنخواہ نہیں لیتا،ٹی اےڈی اےنہیں لیتا، میرا کھانا بھی گھرسےآتا ہے، اپنے حلقے سے کوئی کارکن ریلوے میں بھرتی نہیں کیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اسی تن دہی سے کام کیا جائے تو 10سے 12سال لگیں گے، ہم نے ریلوے کو اس کے پاؤں پر کھڑا کیا ہے۔
وزیر ریلوے نے یہ بھی کہا کہ موجودہ دور میں ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، آج ریلوے 50ارب کماتی ہے، اس کا خسارہ 35ارب روپے ہے۔