اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر ز متوازن اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق غذا کو معمول بنانے کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔ وہ دودھ پھلوں ، سبزی اور دالوں کے علاوہ ہفتے میں ایک بار گوشت کھانے کی ہدایات بھی دیتے ہیں۔ گوشت پروٹین کاایک بہترین ذریعہ ہے ۔آپ اس کی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ حضوراکرم ؐ کوگوشت بہت زیادہ پسندتھااورآپ ؐ نے اسےکھانوں کاسردارقراردیا۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضوراکرم ؐ نے فرمایاکہ گوشت کاسالن دنیااورآخرت میں سب سالنوں کاسردارہے۔اوریہی وجہ ہے کہ معاشرے کے مختلف افراداپنی حیثیت ،استطاعت اورپسندکے مطابق مختلف جانوروں کے گوشت کواستعمال میں لاتے ہیں۔لیکن ایک سوال یہ ہے کہ قصائی حضرات منگل اوربدھ کے دن گوشت کاناغہ کیوں کرتے ہیں؟جب حضرت آدم ؑ کےدوبیٹوں ہابیل اورقابیل کے درمیان جھگڑاہواتوقابیل نے ہابیل کے سرپرپتھرمارکراسے قتل کیاتووہ دن منگل کادن تھا۔ اورقابیل تقریباً دودن منگل اوربدھ کوہابیل کی لاش کواٹھائے پھرتارہاکہ اس لاش کاکیاکروں اوراسے کیسے ٹھکانے لگائوں کیونکہ تب یہ دنیاکاپہلاقتل تھاتوقابیل کومعلوم نہیں تھا کہ کسی انسان کے مرنے کے بعداس کے ساتھ کیاکیاجاتاہےاسی مناسبت سے پاکستان میں کسی بھی جانورکومنکل اوربدھ کے دن ذبح کرنے سے پرہیز کیاجاتاہے۔بعض لوگوں کاخیال ہے کہ منگل خون کادن ہے۔گوشت کے کاروبارسے منسلک لوگوں کے ہاں یہ وہم اتنازورپکڑ گیاہے کہ اسی وجہ سے گوشت کاناغہ بھی اسی دن کیاجاتاہے۔اس کے علاوہ یہ بھی کہاجاتاہے کہ عصرسے مغرب کے دوران گھرکی صفائی نہ کی جائے ۔اس کے پیچھے بھی ایک قدیم کہانی ہے عرب کی ایک بڑھیاگھرکی صفائی کرتی اورجب عصرکے درمیان حضوراکرمؐ اس بڑھیاکی گلی سے گزرتے توبڑھیاآپ پرروزانہ کوڑاکرکٹ پھینکتی جس کی وجہ سے مسلم گھرانوں میں عصراورمغرب کے درمیان صفائی کرنااورکوڑاکرکٹ پھینکنابراسمجھاجاتاہے۔یہ وہ نظریے ہیں جودورقدیم سے آج تک ہمارے معاشرے میں رائج ہیں۔