چارسدہ کے علاقہ ڈھیری زرداد میں پیدائشی جُڑواں بچیوں صفا اور مروہ کی سروں کو جُدا کرنے کیلئے بیوہ خاتون نے وزیر اعظم پاکستان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور ملک کے دیگر مخیر حضرات سے بچیوں کے سروں کو جُدا کرنے کیلئے آپریشن کرانے کیلئے ہمدردانہ اپیل کی ہر در اور دروازہ کٹھکاٹایہ لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی داد رسی نہ ہوئی
سابق وزیراعظم نوازشریف صاحب نے تیرا مہینے پہلے وعدہ کیا تھا علاج کرانے کا لیکن وفا نہ ہوسکا اج تک اس حوالے سے صفا و مروہ کے ماموں محمد ادریس نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صفا و مروہ 7 جنوری 2016 ء کو پیدا ہوئی تھی والد کے وفات کے ڈھائی مہینے بعد اور پیدائشی طور پردونوں بچیوں کے سر جُڑے ہوئے تھے جس کی علاج معالجے کیلئے مختلف ڈاکٹروں سے رابطے کیا اور بالآخر انگلینڈ کے ڈاکٹر جو رہتا تو لندن میں ہے لیکن دل پاکستانی ہےڈاکٹر اویس جیلانی کو بچیوں کی تمام ہسپتالوں سے ملی ہوئی رپورٹس پر مبنی مکمل فائل بمع تصاویر بھیج دی
جس پر وہاں کے ڈاکٹروں نے اُنہیں یہ پیغام دیا کہ بچیوں کا آپریشن قابل علاج ہے اور اسطرح کے دو تین آپریشن کئے گئے ہیں تاہم بچیوں کے آپریشن پر 11 لاکھ 2 ہزار 300 پاؤنڈ کا خرچہ آتا ہے جس میں ادھا بحیثیت پاکستانی وہ اور اسکے دوسرے ڈاکٹر ساتھی ادا کرینگے جو لندن کے گریٹ آرمورنڈ چلڈرن ہسپتال میں ملازمت کرتے ہیں جس کی پاکستانی روپوں لاگت ٹوٹل سو لہ کروڑ روپے ہیں اور نصف آٹھ کروڑ روپے بنتے ہیں ڈاکٹروں کے مطابق ان بچیوں کو پانچ مہینے لندن کے ہسپتال میں رہنا ہوگا۔ لیکن بیوہ ماں کے پاس اور انکے رشتہ دار اتنی بڑی رقم کہاں سے پوری کرینگے۔ جس کے پاس والد کا سایہ نہ ہو۔