پشاور: خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے اندرون میں جب قصہ خوانی بازار کی طرف سے داخل ہوں تو تنگ گلیاں اور لکڑی سے بنی پرانے گھر آپ کا استقبال کرتے ہیں۔
انھی تنگ گلیوں میں نارنجی رنگ کے ایک چھوٹے سے مکان میں بالی وڈ کے مشہور اداکار شاہ رخ خان کے چچا کی بیٹی نور جہاں اپنے بچوں کے ساتھ رہتی ہیں۔نور جہاں پاکستان میں پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 77 کے الیکشن کے لیے میدان میں اتری ہیں اور بدھ کو ان کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھیں پوری امید ہے کہ وہ یہ جیت سکتی ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ جانتے ہوئے بھی ان کے کزن پاکستانی عوام میں بہت مقبول ہیں شاہ رخ خان کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بننے کے لیے نہیں کہیں گی۔نور جہاں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے لیے یا پھر شاہ رخ کے لیے کوئی مسئلہ کھڑا ہو کیونکہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات اتنے اچھے نہیں ہیں۔انتخابی مہم کے لیے شاہ رخ خان کو نہیں کہوں گی کیونکہ میں ہمیشہ امن چاہتی ہوں اور میرے کہنے سے شاید کوئی مسئلہ پیدا ہو۔ خود اور اپنے علاقے کے لوگوں کے مدد سے الیکشن مہم چلاؤں گی۔‘خیال رہے کہ نور جہاں کے الیکشن لڑنے کی خبر عام ہونے کے بعد انڈیا میں شاہ رخ خان کو سوشل میڈیا پر شدید ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس بارے میں مزید پڑھیےشاہ رخ خان کی روح پاکستان میں‘ شاہ رخ خان پر پاکستان اور بھارت میں بیان بازینور جہاں کا کہنا تھا کہ وہ ایوان میں جا کر خواتین پر گھریلو تشدد کے مسئلے کو اٹھایا چاہتی ہیں اور منتخب ہو کر اس سلسلے میں قانون سازی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیں گی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خواتین کو جائیداد سے محروم رکھنے والے لوگوں کے حوالے سے بھی سخت قانون سازی کی حامی ہیں۔انھوں نے کہا کہ جس معاشرے میں وہ رہ رہی ہیں وہاں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کے بہت کم مواقع ملتے ہیں اور ان کے انتخابی میدان میں اترنے کی ایک وجہ یہ فرق بھی ہے۔’آج اگر میں الیکشن نہیں لڑوں گی تو پھر کون آگے آئے گا۔ کسی کو تو یہ قدم اٹھانا ہو گا۔‘اس سوال پر کہ شاہ رخ خان سے ان کی ملاقات کب ہوئی نور جہاں کا کہنا تھا کہ وہ 1997 اور 2011 میں انڈیا گئیں اور جبھی شاہ رخ سے ملی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں شاہ رخ نے پشاور آنے کی خواہش بھی ظاہر کی تھی۔نور جہاں نے بتایا کہ 1946 میں تقسیم سے قبل ان کے جو تین چچا زندہ تھے ان میں سے صرف شاہ رخ کے والد نے ہی بمبئی جانے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ باقی افراد پشاور میں ہی رہے تھے۔