تحریر : ایم سرور صدیقی
متحارب جماعتوںکے دو سیاستدان زور شور سے بحث کررہے تھے ایک نے بہتیری دلیلیں دیں لیکن وہ دوسرے کو قائل نہ کر سکا تو وہ ذاتیات پر اترآیا اور الزامات کی بوچھاڑ کردی ۔۔۔پھر زچ ہوکر یہاں تک کہہ ڈالا میں جانتاہوں تم کس کے اشارے پرناچتے پھرتے ہو۔۔دوسرے نے مشتعل ہوکرکہا احمق آدمی سیاسی بحث میں میری بیوی کو کیوں گھسیٹے ہو۔۔۔ اب یہ تو ہمیں معلوم نہیں کون سے کون سے سیاستدان اپنی بیوی کے اشاروں پر ناچتے ہیں لیکن دو دو تین تین شادیاں کرنے والے سیاستدان کے متعلق یقین سے کہا جا سکتاہے وہ بے چارہ ناچتے ناچتے تھک جاتاہوگاویسے ایک بات ہے پاکستان میں جمہوری حکومتیں ہروقت عوام کو تگنی کا ناچ نچاتی رہتی ہیں اور عوام مجبورہیں اف اللہ کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔۔ کی تفسیر بنی بیٹھی ہے کیونکہ عوام کا توکسی دور میں بھی کوئی پرسان ِ حال نہیں ہوتا۔۔۔ شنیدتو یہ بھی ہے کہ کچھ سیاستدان کسی نہ کسی کے اشارے پر ناچتے ضرورہیں اخبارات میں ایسی خبریں تو آئے روز آتی رہتی ہیں لیکن ہم جیسا ”ماٹھا کالم نگار” ان کا نام لینے کی جرأ ت نہیں کر سکتا کہ کہیں اس کے لئے حشربپا نہ ہو جائے
سننے میں تو یہ بھی آیاہے کئی قوم پرست سیاستدان بھارت کے اشارے پر کالاباغ ڈیم بنانے کی مخالفت ایسے کر رہے ہیں جیسے ان کے لئے یہ مذہبی فریضہ ہو یاپھر جس طرح تقریر کے دوران جاہل ملاں اپنے نظریات پوری شد مد کے ساتھ سامعین پر ٹھونستاہے دونوں کا مقصدمال بناناہے۔۔ کل جب ہم یہ کالم لکھ رہے تھے۔ کل شیدا اور میدا آن وارد ہوئے ۔۔۔ شیدے نے کہا کمال ہے اشارے توعاشق کرتے ہیں سیاستدان نہیں خدا قسم جس مرضی شاعر سے پوچھ لو ۔۔۔میدے نے کہا بہت سے چھوٹے موٹے سیاستدان اپنے لیڈروں کے اشارے پر مخالفین کو زچ کرنے کیلئے اوٹ پٹانگ ہانکتے رہتے ہیں میں خود دو تین کو جانتاہوں جو ہروقت اشارے کے منتظررہتے ہیں تمہیں یادنہیں دس پندرہ سال پہلے ن لیگ کے جلسوں میں یہ نعرہ بڑا مقبول تھا
نواز شریف تیرا ایک اشارہ
حاضر ۔۔۔حاضر لہو ہمارا
یہ الگ بات کہ جب وقت پڑا ایسے نعرے لگانے والے ایک غائب ہوگئے جیسے گدھے سے سر سے سینگ۔۔۔ اور آمریت کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں حاجی امداد حسین جیسے جو کارکن پکڑے گئے مشرف سرکار نے مار مار کر انہیں ڈبل روٹی بنادیا۔۔۔ سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعمران فاروق کا قتل بھی کسی کے اشارے پرہواہے یہ اشارہ کس نے کیا تھا اس کاسراغ لگانے کیلئے پولیس نہ جانے کتنے مہینوں سے کس کس کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔۔۔کراچی میں مختلف الزامات ٹارگٹ کلنگ ، دھماکے، بھتہ خوری ،بوری بند لاشیں ،اغوا ء برائے تاوان اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث جولوگ گرفتار ہورہے ہیں وہ بھی یہ کہہ رہے ہیں ہم نے یہ کام فلاں کے اشارے پر کیا ہے ۔۔۔ یہ بھی سناہے گرفتارہونے والے کہتے ہیں مجھے یہ کام کرنے کا اشارہ شین نے کیا اسے جیم نے اور جیم کو اشارہ الف نے کیا تھا ۔۔۔
اب اشارے کرنے والے سب لوگوںکی شامت آئی ہوئی ہے ویسے شامت آنے کی بڑی وجہ شامت ِ اعمال ہے نصف صدی سے بیشترہم وطنوںکو حسرت تھی کہ جس نے بھی اس ملک کو لوٹا یا پاکستان کا امن بربادکرنے کا ذمہ دارہے یا جرائم کی وجہ ہے ان سب کابے رحم احتساب ہونا چاہیے کسی لالچ، امتیازیاخوف کے بغیر ۔۔۔ہر پارٹی ۔۔ہر جماعت۔۔۔ہرNGO ۔۔۔حتیٰ کہ ہراس فرد کے گرد گھیرا تنگ کردیا جائے جو اس ملک میں کسی بھی خرابی کا موجب ہے۔۔۔حالات بتاتے ہیں اب جو یک لخت نیب جیسا ادارہ حرکت میں آیا ہے وہ کسی کے اشارے پرہی آیا ہوگاسیاستدانوں، بیوروکریسی ،بزنس مینوںاور نہ جانے کون کون خوف وہراس کا شکارہیں اور اپنے سرپرستوںکو اشارے کرکے پوچھتے پھرتے ہیں اب کیا بنے گا؟ ۔۔۔انہیں شاید علم نہیں کہ وہ تو خود منہ چھپاتے پھرتے ہیں اشارہ کرنے والوں کوکیا بتائیں ۔۔ شاید چپ رہنے میں ہی عافیت ہے کسی نے سچ کہا ہے ایک چپ ۔۔سو سکھ ۔۔انسان اگرچپ شاہ بن جائے تو کئی نامعقول سوالوں سے بچ سکتاہے
اشارے سے کام چل جائے تو زبان کو تکلیف دینے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس وقت حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں ان کے درمیان ”تاریخی مفاہمت” کی بدولت رانا مشہود سے آصف زرداری تک سینکڑوں کی جان پر بنی ہوئی ہے۔۔ سائیں قائم علی شاہ کو بھی ڈھیروں گلے شکوے ہیں ۔۔ الطاف بھا ئی پہلے ہی” مشکل ” میں ہیں اب تو کراچی بھی ان کی مدد نہیں کررہا یہ سب دل ہی دل میں یہ ضرور کہتے ہوںگے
یزدانی ”ادھر ”سے بھی ہوا ہو گا اشارہ
برہم جو زمانے کی ہوا مجھ سے ہوئی ہے
اب ”ادھر ” کا مطلب سب جانتے ہیں اشرافیہ ناخوش ہوتی ہے تو ہوتی رہے لیکن عام پاکستانی انتہائی خوش ہیں کہ اب ملک پٹری پر چڑھ جائے گا۔۔۔۔ ادارے مستحکم ہو ں گے۔۔۔ کرپشن کرنے والے مگر مچھوںکا پیٹ چاک کرکے لوٹی ہوئی قومی دولت باہرنکال لی جائے گی۔۔۔ خداکرکے عام آدمی کی یہ خواہش پوری ہوجائے ورنہ اس ملک میں سیاست،صحافت، امامت،بزنس الغرض ہر چیزکو یرغمال بنالیا گیاہے اور بہتری کی کوئی امید نہیں تھی اس ماحول میں جس کسی نے بھی نیب کو اشارہ کرکے شکنجہ کس دیاہے اس نے عوام کے دل موہ لئے ہیں لگتا ہے اب پاکستان سے رشوت خوروں، کرپٹ عناصر، گیس چوروں،بھتہ خوروں،بجلی چوروں اور جرائم کرنے والوںکا انجام قریب ہے۔۔۔ اب اگر کالاباغ ڈیم بنانے کے لئے بھی اشارہ ہو جائے توہم سمجھیں گے نظر ِ کرم ہوگئی۔۔۔ اورہم کہنے پر مجبورہو جائیں گے اشارے ہی اشارے میں یہ دل آپ کا ہوا۔
تحریر: ایم سرور صدیقی