نیویارک: شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے صابن کے بجائے وائپس کا استعمال عام ہے تاہم نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ’گیلے وائپس‘ بچوں میں ’فوڈ الرجی‘ کا باعث بنتے ہیں۔
سائنسی جریدے جرنل آف الرجی اینڈ کلینیکل امینولوجی میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں پروفیسر جان کوک ملز کا کہنا ہے کہ الرجی کی سب سے تکلیف دہ اور پیچیدہ قسم ’فوڈ الرجی‘ کا باعث جنیاتی فیکٹر کے علاوہ بھیگے ہوئے وائپس کا استعمال ہے جو جلد سے خشک نہیں ہو پاتے اور جلد کی جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ جلد کے جذب کرنے کی صلاحیت ختم ہونے سے فوڈ الرجی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
نومولود کی نمو کے لیے روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی کا عمل نہایت ضروری ہے جس کے لیے عمومی طور والدین ’ کیمیکل میں بھیگے ہوئے وائپس‘ استعمال کرتے ہیں۔ وائپس کی تیاری میں کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جب کہ وائپس کو گیلا رکھنے والے کیمیکل میں صابن بھی شامل ہو تا ہے جسے بچوں کی جلد سے خشک نہیں کیا جائے تو جلد کے مسام بند ہوجاتے ہیں اور جلد جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں اور جلد کی جذب کرنے کی صلاحیت ختم ہو جانے سے ’فوڈ الرجی‘ کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جن شیر خوار بچوں کی جلد میں جذب کرنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے وہ بالغ ہونے کے بعد فوڈ الرجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ 1997ء سے 2007ء تک کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ امریکا میں 4 سے 6 فیصد بچے فوڈ الرجی کا شکار ہیں جن میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ بچوں میں وائپس کا استعمال ہے۔