ایک دن آپ بادشاہ کے پاس گئے جو اس وقت کچھ سوچ رہا تھا۔ آپ نے پوچھا: ’’ سوچتے کیا ہو؟ اُس نے کہا: ’’میں اس وقت دنیا کی بے وفائی پر غور کررہا ہوں کہ اس بے وفا نے کسی سے بھی نباہ نہ کیا۔‘‘
آپ نے کہا ’’اگر دنیا وفادار ہوتی تو تم آج بادشاہ کیونکر بن سکتے۔ پس اس قصے کو جانے دو اور کچھ سوچو۔‘‘ ایک دفعہ بارش کی کثرت سے اکثر قبروں میں ایسے شگاف پڑ گئے کہ مردوں کی ہڈیاں اور کھوپڑیاں نظر آنے لگیں۔ بہلول قبرستان میں چند کھوپڑیاں سامنے رکھے دیکھ رہے تھے کہ اتفاقاً بادشاہ کی سواری بھی آ نکلی۔ اس نے انہیں اس شغل میں مصروف دیکھ کر پوچھا۔ ’’بہلول! یہ کیا دیکھ رہے ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’تمہارا اور میرا دونوں کا باپ مرچکا ہے۔ میں اب یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے باپ کی کھوپڑی کونسی ہے اور میرے باپ کی کونسی؟۔‘‘ بادشاہ نے کہا: ’’کیا مُردہ امیر و غریب اور شاہ و گدا کی ہڈیوں میں بھی کچھ فرق ہوا کرتا ہے کہ پہچان لوگے۔؟ ‘‘بہلول دانا نے کہا ’’پھر چار دن کی جھوٹی نمود پر بڑے لوگ مغرور ہوکر غریبوں کو حقیر کیوں سمجھتے ہیں؟۔‘‘بادشاہ قائل ہوگیا اور اس دن سے حلیمی اختیار کرلی۔
٭٭ ایک مرتبہ کسی نے کہا : ’’بہلول! بادشاہ نے تمہیں پاگلوں کی مردم شماری کا حکم دیا ہے۔‘‘ فرمایا : ’’اس کے لئے تو ایک دفتر درکار ہوگا۔ اور ہاں دانا گننے کا حکم ہو تو انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں۔