تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
چاچانورا کے پاس ایک حکیم صاحب آئے اور کہا کہ اگر آپ اپنی مردانہ قوت بڑھانا چاہتے ہیں تو میں آپ کو ایسی دوا بنا کر دوں گا کہ آپ بار بار مجھ سے اس دوائی کا تقاضا کریں گے، چاچا نورا حکیم صاحب کی لمبی لمبی داڑھی اور ٹچ کی ہوئی مونچھیں دیکھ کر انکی بات سن کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے،اور دوائی لے لی،چاچا نورا کو حکیم صاحب کی دوا کا کتنا فائدہ ہوا تا حال مجھے اس بات کا علم نہیں ہو سکا، البتہ میں یہ ضرور جانتا ہوں کہ اس دن کے بعد اگر کسی کی خواہش ہو کہ چاچا نورا سے گالیاں سننی ہیں تو وہ ان کے سامنے حکیموں کی تعریف اور حکمت کے فائدے گننا شروع کردیتا ہے،پھر چاچا نورا حکیموںوہ مٹی پلید کرتے ہیں کہ اللہ کی پناہ ،مجھے تولگتا ہے آج کی حکمت مردانہ قوت پر آکر رک گئی ہے،کسی بھی حکیم کا پوسٹر دیکھیں تو اس پر یہ جملہ لازمی ہوگا ،خوشگوار زندگی گزاریں،اور مردانہ کمزوری کا خاتمہ کروائیں،”قوتِ الرجال ”صرف ایک ماہ کے استعمال سے بوڑھوں کو جوان کر دے،جیسے پاکستان میں پولیو،کینسر ،ٹی بی اور دیگر بیماریاں تو ہیں ہی نہیں،بس اس معاشرے کو ایک ہی مرض لائق ہے
،مردانہ کمزوری،صرف مردانہ کمزوری ،اسی لئے ہی تو پاکستان کی آبادی میں اضافہ نہیں ہو رہا،لیکن میں بھی سعادت حسن منٹو کی طرح اس بات پر پورا یقین رکھتا ہوں کہ پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں،اب بھی بہت اچھے اچھے حکیم موجود ہیں،اور حکمت ایک وسیع اور مفید طریقہِ علاج ہے، البتہ میرے ساتھ بھی ایک ایسا واقعہ رونما ہواتھا، جس وجہ سے آج اس موضوع کا انتخاب کرنا پڑر ہا ہے، کراچی میں عبد اللہ ہارون روڈ پر ایک حکیم صاحب سے ملاقات کا شرف کچھ یوں ہوا کہ انہوں نے مجھے چلتے چلتے روک کر کہا،بات سنو ، بات سنو…جی جناب کیا بات ہے ؟…یہ دیکھو تمہارے چہرے پر کتنے دانے ہیں…جی جناب تو آپ کو کیا پروبلم ہے،دانے بھی میرے اور چہرہ بھی میرا ہی ہے آپ کا نہیں…او او ، تم تو ناراض ہی ہو رہے ہو میرا مطلب ہے میں انکا کا بہترین معالج ہوں…سوری ڈاکٹر صاحب میں سمجھا آپ مانگنے والے ہیں…ڈاکٹر نہیں میں حکیم ہوں،اچھا اچھا تو حکیم صاحب میں آپکی کیا خدمت کر سکتا ہو..
.ماشا اللہ اتنے خوبصورت نوجوان ہو تمہارے چہرے پر دانے اچھے نہیں لگتے…جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے میری امی کے علاوہ دنیا کے پہلے شخص یہ حکیم صاحب تھے جنوں نے مجھے خوب صورت کہہ کر ثواب دارین حاصل کیا تھا،اور نہ ہی اس سے پہلے کبھی میں نے اپنے دانوں پر غور کیا تھا،نہ جانے اس لمحے مجھے ایسا کیوں لگنے لگا کہ میرے چہرے پر پانچ پانچ من کے لامتناہی دانے موجود ہیں ،پھر کیا تھا آگے آگے حکیم صاحب پیچھے پیچھے مریضِ صاحب،حکیم صاحب مجھے قریب ہی ایک تیسرے فلور پر موجود کمرے میں لے گے،کمرے کے اندر مختلف قسم کی قرآنی آیات ،لوحِ قرآنی ، اور گنتی میں لکھے کچھ تعویز اور شیخ عبدالقادر جیلانی کی تصویر کا پوسٹر لگا ہو اتھا،کمرہ اگر بتی کی خوشبو سے مہک رہا تھا مگر یہ مہک اتنی تیز تھی کہ میرا دم گھٹ رہا تھا،حکیم صاحب کچھ پڑیاں پیک کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ حکمت کی شرعی دلیلیں دیئے جا رہے تھے،کبھی حضرت لقمان کی طب کے واقعات میری خدمت میں پیش کرتے تو کبھی کہتے ہمارے نبی بہترین حکیم تھے
،کبھی کلونجی اور شہد کی افادیت حدیثوں سے ثابت کرتے، تو کبھی زیتون اور مسواک کے فائدے گننا شروع ہو جاتے، اس وقت مجھے ایسے لگ رہاتھا جیسے دین ِ اسلام کا اصل موضوع ہے ہی حکمت،باقی سب تو صرف رسمی سی عبادات ہیں،آخر کار میرے لئے ایک تھیلی تیار کر لی گئی، جس میں مختلف قسم کی پڑیاں،کریم اور لوشن وغیرہ موجود تھا،اور حکیم صاحب نے کہا ،شفا دینے والی اللہ کی ذات ہے، اللہ شفا دے تو بس اس ناچیز کے لئے دعا ضرور کر دینا،اور یہ میرا نمبر ہے اگر کسی بھی تمہارے دوست احباب کو کو ئی بیماری ہو تو مجھے یاد ضرور کرلینا،اور بنتے تو تمہارے بارہ ہزار روپے ہیں لیکن اب تم سے دوستی ہو گئی ہے لہذا صرف دس ہزار دے دو،دس ہزارسن کر میرے کانوں میں سیٹیاں بجنا شروع ہو گئی،دس ہزارروپے میرے پاس تھے ہی کب؟آگے پیچھے کی تمام جیبوں کو کھنگالنے کے بعد سولہ سو ستر اور ایک دو روپے کا سکہ نکلا،حکیم صاحب نے وہ پیسے میرے ہاتھ سے لے کر گنے اور بہت پیار سے کہا پیارے بچے یہ تو بہت کم ہیں،اتنے میں انکی نظر میرے موبائل پر پڑی جو چند دن پہلے اسی عبداللہ ہارون روڈ سے میں نے آٹھ ہزار کا لیا تھا،
حکیم صاحب نے ایک مشورہ میری نذر کیا،بیٹا یہ موبائل کیوں نہیں بیچ دیتے،جان ہے تو جہان ہے،جائو نیچے کلاسک موبائل پر جا کر بولو حکیم صاحب کا دوست ہوں وہ مناسب دام پر موبائل لے لیں گے،میں نے بھی آج ٹھانی ہوئی تھی کہ ان دانوں کی ایسی کی تیسی،نیچے جا کر آٹھ ہزار والا موبائل چار ہزار سات سو میں بیچ کر وہ پیسے بھی حکیم صاحب کی خدمت میں یہ کہتے ہوئے پیش کئے کہ باقی پیسے ادھار کر لیں میں جلد ہی آپ کو دے جائوں گا،مگر حکیم صاحب اللہ لوگ تھے ،کہنے لگے ارے بیٹا،یہ پیسہ ویسا کوئی چیز نہیں ،یہ سب یہیں رہ جانے والا ہے اصل چیزانسانیت ہے انسان ہی ایک دوسرے کے کام آتے ہیں،یہ دوا لے جائو اور بس دعائوںمیں یاد رکھنا،اور ایک سو روپیہ انہوں نے مجھے دیتے ہوئے کہا یہ کرائے کے لئے رکھ لو،اور ساتھ ایک اور ڈبی بھی تھمائی کہ یہ مردانہ قوت کے لئے ہے،نوجوان ہو کام آئے گی،اس لمحے حکیم صاحب مجھے بہت اچھے لگے،میں دل ہی دل میں کہنے لگا ،کاش تمام پاکستانی ایسے ہی ہو جائیں،میں دوائی لے کر گھر آگیا اور باقائدگی سے اسکا استعمال شروع کر دیا،حکیم صاحب سے ملاقات کے بعد آئنے کی تو شامت ہی آگئی میں دن میں ان گنت بار آئینہ دیکھ کر حکیم صاحب کا جملہ یاد کرتا کہ اتنے خوبصورت ہو،میں جیسے جیسے دوا استعمال کرتا گیا دانے اور بڑھتے چلے گے،شروع میں تو سوچا شایددانے بڑھ نہیں رہے میرا وہم ہے یا پھر آج کل دانوں پر غور کر رہا ہوں اس لئے زیادہ محسوس ہو رہے ہیں ،مگر میرے ایک دوست نے میرے اس خیال کے یہ کہہ کر پڑخچے اڑا دیئے کہ”یار ان دانوں کا کوئی علاج کیوں نہیں کرتے میں دیکھ رہا ہوں پچھلے کچھ دنوں سے یہ بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں،پھر کیا تھا مجھے تو پرشانی ہی لگ گئی
،محلے کے ڈاکٹر اقبال کے پاس چلا گیا اور اسے وہ دوا بھی دیکھائی اور سارا قصہ بھی سنایا،یہ سن کروہ ہنسنے لگے ،اور ایک پرچی دی کے میڈیکل سٹور سے جاکر یہ کریم لے لو اور اسکا استعمال کرو،اور حکیم صاحب کی دوا کے متعلق پوچھنے پر غصے سے کہا یہ گند پھینک دو،پھینک کیسے دیتاآخر پورے چھ ہزار ایک سوبہتر روپے کانسخہ تھا،برحال ڈاکٹر اقبال کی لکھی ہوئی بیس روپے کی ٹیوب کے استعمال سے چہرے کے دانوں سے تو جان چھوٹ گئی مگر حکیم صاحب کا معاملہ ابھی باقی تھا، ایک دن انتہائی غصے کے عالم میں عبداللہ ہارون روڈ کی جانب بڑھ گیا،راستے میں سوچ رہا تھا آج یا حکیم ہو گا یا پھرمیں ہوں گا،حکیم صاحب کے کمرے کا دروازہ زور سے کھولا،اندر کا منظر دیکھ کر حیران رہ گیا،اند کچھ لڑکیاں ہاتھوں میں قینچیاں اٹھائے پاجاموں سے دھاگے کاٹ رہی تھیں،بغیر اجازت کے میرے اندر داخل ہو جانے پر مجھے ملامت کرنے لگیں میں نے بس ایک ہی سوال پوچھا ،وہ بے ایمان حکیم کہاں ہے،جواب ملا،کون حکیم،میں نے کہا وہی جویہاں تھا،جواب..وہ تو کب کا یہاں سے جا چکا بلکہ بھاگ گیا پورے چار ماہ کا کرایہ بھی ادا نہ کیا تھا،حکیم کے دیئے گے،نمبر پر کال کی تو جواب ملا…اسلام علیکم، کراچی پتی ہائوس، جی سر کیا آرڈر ہے آپ کا۔
تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009