counter easy hit

13 سالہ بچے کے ساتھ قاری صاحب نے ایسا کام کردیا کہ بیچارہ گھر چھوڑ کر ہی بھاگ گیا

With a 13-year-old child, Qari did such a thing that the poor ran away from home.

فیصل آباد (ویب ڈیسک) 13 سالہ بچے کے اغوا کا ڈراپ سین ہوگیا، فیصل آباد کا ارسلان اغوا نہیں ہوا تھا بلکہ قاری صاحب کے خوف سے گھر چھوڑ کر بھاگا تھا، پولیس نے بچے کو والدین کے حوالے کردیا۔پولیس کے مطابق فیصل آباد کے 13 سالہ بچے ارسلان کے اغوا کی رپورٹ درج کرنے کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کی تو وہ لاہور میں داتا دربار سے مل گیا جسے بعد میں والدین کے حوالے کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ارسلان خود گھر چھوڑ کر بھاگا تھا اور اس نے جاتے ہوئے والدین کے نام خط بھی چھوڑا تھا لیکن اس کے باوجود والدین نے اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا۔گھر سے بھاگنے والے ارسلان نے خط میں لکھا تھا کہ اس کا استاد قاری احسان روزانہ اسے تشدد کا نشانہ بناتا ہے، والد کی ڈانٹ کے خوف سے انہیں بتانے کے بجائے وہ گھر چھوڑ کر جارہا ہے۔جبکہ دوسری جا نب ایک خبر کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق پنجاب پولیس کی تمام فارمیشنز میں انٹرنل اکائونٹبیلٹی کا سسٹم مزید تیز کیا جا چکا ہے جبکہ غفلت، لاپروائی اور کرپشن کے مرتکب افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول منظور سرور چودھری نے پی ایچ پی میں کرپشن کے مرتکب افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے ان کے خلاف انکوائری جلد از جلد مکمل کر کے محکمانہ کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی جس کی روشنی میں 47 افسران واہلکار ملازمت سے برطرف کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ایچ پی میں کرپشن میں ملوث افسران واہلکاروں کے خلاف پہلے محکمانہ انکوائری عمل میں لائی گئی تھی جس کے بعد ایس ایس پی ہیڈ کوارٹر ز محمود الحسن نے قصور وار ثابت ہونے والے ملازمین کو اردل روم میں سننے کے بعد ملازمت سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ غفلت، لاپروائی اور کرپشن کی وجہ سے ملازمت سے برطرف ہونے والوں میں 1 سب انسپکٹر، 7 اے ایس آئیز،2 ہیڈ کانسٹیبل اور37 کانسٹیبل شامل ہیں جبکہ 6 دیگر ملازمین کو ان کے جرائم کی نوعیت کے مطابق دیگر سزائیں دی گئیں۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پی ایچ پی منظور سرور چودھری نے کہا کہ کرپشن میں ملوث کالی بھیڑوں کی محکمہ پولیس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ میں اچھی کارکردگی اور فرض شناسی کا مظاہرہ کرنے والوں کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن محکمہ کی بدنامی کا باعث بننے والی کالی بھیڑوں کے خلاف محکمانہ کاروائی میں بھی تاخیر نہیں کی جاتی کیونکہ ان چند افراد کی وجہ سے ایماندار اور محنتی افسران و اہلکار وں کو تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولنگ پولیس شاہرات کو جرائم سے محفوظ بناتے ہوئے مسافروں کی ہر ممکن مدد کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website