لاہور: اداکارہ و ماڈل صدف بھٹی نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کا معیار اور میکنگ کا انداز جب تک بہتر نہیں ہوگا، تب تک غیرملکی فنکاروں کو سائن کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر معیار بہتر بنائے بغیر غیرملکی فنکاروں کو سائن کیا گیا تو درست نہیں ہوگا۔
صدف بھٹی نے کہا کہ دنیا بھرمیں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر ایک زبان میں فلمیں بنتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں ہوتا کہ وہ فلم صرف اور صرف کسی ایک خاص زبان تک کی پسند کی جائے گی۔ اصل تو فلم کی کہانی اور پھر فنکاروں کی اداکاری ہوتی ہے، جس کو دیکھ کر اجنبی زبان ہونے کے باوجود لوگ اس کے احساسات کو سمجھ پاتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو انگریزی زبان میں بننے والی ہالی وڈ فلموں کو پسند کرنے والے پوری دنیا میں نہ ہوتے۔ اداکارہ نے کہا کہ ہم سب یہ بات توبخوبی جانتے ہیں کہ یورپ، امریکہ، افریقہ اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں انگریزی نہیں بولی جاتی اور نہ ہی اس کو سمجھنے والوں کی تعداد کثیر ہے لیکن اس کے باوجود انگریزی زبان کی فلمیں سب سے زیادہ منافع والا کاروبار کرتی ہیں، جس کی سب سے اہم وجہ فنکاروں کی ایکٹنگ ہوتی ہے، جو جاندار کہانی کوحقیقت کا روپ دیتی ہے۔
صدف نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت فلم میکرز موجود ہیں لیکن ان کو اب اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف جدید ٹیکنالوجی نہیں ہمیں فلم کے تمام شعبوں پربڑی توجہ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ وگرنہ ہم آگے بڑھنے کے بجائے بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں پاکستانی فلم کی سپورٹ کے لیے کوپروڈکشن پربھی کام کرنا چاہیے لیکن اس سے پہلے ہمیں اپنی خامیوں پرنظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، اگراسی طرح ہم نے دوسرے ممالک کے ساتھ کوپروڈکشن شروع کی تو پھر ہماری تعریف ہونے کے بجائے مذاق اڑے گا جوکہ موجودہ حالات میں ٹھیک نہیں۔