ظفروال (نمائندہ خصوصی) ولایت محبتِ رسول ﷺ کے بغیر ممکن نہیں ۔ شریعت و طریقت کی روح عقیدۂ تحفظ ناموس رسالت ﷺ ہے ۔ اولیاء امت نے عشقِ رسول ﷺ کے فروغ اور ملت اسلامیہ کے اتحاد کے لئے ناقابلِ فراموش خدمات سر انجام دیں ۔بزرگان دین نے محبتوں کے نابجھنے والے چراغ روشن کئے ۔علاقائی ،لسانی ،رنگ و نسل کے امتیازات سے بالا تر ہو کر تعلیماتِ نبوی ﷺ کو عام کیا۔ شرک و گمراہی کی دلدل سے نکال کر انسان کو توحید باری تعالیٰ کے نور سے روشن کیا ۔آج بھی اولیاء اللہ کی تبلیغ فرقوں اور گروہوں سے آزاد اور قرآن و سنت کا اصل رنگ ہے ۔ملتِ اسلامیہ کی ڈگمگاتی ناؤ کو بھنور سے نکال کر غلبۂ اسلام کی تحریک چلائی ۔شاہ و گدا ،ادنیٰ و اعلیٰ ،پیرو جوان اور امیر و فقیر سب ان کے وعظ و نصیحت کا اثر قبول کرتے ہیں ۔فرقوں میں بٹی قوم مسلم کو اتحاد و امن کی طرف راغب فرمایا ۔ تصوف و روحانیت میں محراب و منبر کو مرکزی مقام دیا ۔رہبانیت کی فکر کا فقدان کر کے طریقت کو شریعت محمدی ﷺ کا تابع گردانا ۔ان خیالات کا اظہار قائد تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے صوفی لال حسین چشتی کے ختم چہلم اور دربار عالیہ سلیاں شریف میں سالانہ عرس مبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقعہ پر علامہ ریاض الدین صدیقی ، پیر خالد شاہ ، پیر واجد شاہ ، ملک امجد علی و دیگر نے بھی خطاب و ہدیہ نعت پیش کیا ۔علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے کہا کہ مومن قبر و حشر میں نبی کریم ﷺ کی محبتوں سے سرفراز ہوتا ہے۔خوش نصیب مرحوم وہ ہے جس کیلئے دعا و ایصال ثواب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دعا سے گناہ گار کی مغفرت اور نیک و کار کے درجات کی بلندی ہوتی ہے ۔مومن کی دعا مستجاب ہوتی ہے ۔ قضا کو رد کرنے کیلئے دعا سے بڑا وظیفہ کوئی نہیں ہے ۔ بزرگان دین کے عرس ،گیارھویں شریف، ختمات مبارکہ کا اصل مقصد دعا کرنا اور دعا کروانا ہے ۔ قبور صالحین پر کی گئی دعائیں کبھی رد نہیں جاتیں ۔ مومن کا مومن کو سب سے بڑا تحفہ دعا ہے ۔دعا نہ کرنا تکبر کی علامت ہے ۔آج دعاؤں کا قبول نہ ہونا حلال روزی تناول نہ کرنے کی وجہ سے ہے ۔اس موقعہ پر صاحبزاد ہ محمد عاصم بشیر اویسی،محمد محسن اویسی اور دیگر بھی شریک تھے۔