برسبن: دنیا میں بہت سے لوگ اچھے حافظے کے مالک ہوتے ہیں جو عموماً واقعات، حادثات اور باتیں یاد رکھتے ہیں لیکن آسٹریلیا میں ایک خاتون ایسے حافظے کی مالکن ہیں جو زندگی کے ہر واقعے کو لمحہ بہ لمحہ بیان کرسکتی ہیں۔
ریبیکا نامی آسٹریلوی خاتون کو اپنی زندگی کا بارہواں روز بھی یاد ہے جب وہ اپنے والدین کے ساتھ کار میں بیٹھی تھی اور انہیں کار سیٹ کے غلافوں کا رنگ بھی یاد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں صرف 80 افراد ایسے ہیں جن کی یادداشت کسی ہارڈ ڈسک کی طرح ہے اور وہ ہرلمحہ یاد رکھتے ہیں۔ یہ ایک خاص کیفیت ہے جسے ہائلی سپیریئرآٹوبایوگرافیکل میموری (ایچ ایس اے ایم) کہا جاتا ہے۔
ایچ ایس اے ایم میں مبتلا لوگ نہ صرف زبردست یادداشت رکھتے ہیں بلکہ تلخ و شیریں یادوں سے بھرا ان کا حافظہ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔ ریبیکا کو یہ بھی یاد ہے کہ ان کی پہلی سالگرہ کا لباس کس رنگ کا تھا اور اس نے انہیں کتنی الجھن میں مبتلا کررکھا تھا۔ اسی طرح انہیں یاد ہے کہ ان کا خیال رکھنے والی خاتون انہیں کتنی ناپسند تھیں۔
اسی طرح ان سے 5 سال، 10 سال یا 15 سال قبل کا کوئی واقعہ پوچھا جائے تو وہ فوراً اس کے متعلق بتا دیتی ہیں۔ انہیں ہیری پوٹرناول کا ایک ایک لفظ یاد ہے۔ ان کی یادداشت آزمانے کے لیے جب ہیری پوٹر ناول کو درمیان سے کئی مرتبہ کھول کر چند لفظ پڑھے گئے تو ریبیکا نے وہاں سے آگے ہر لفظ اور جملے پڑھ کر سنادیئے۔
یادِ ماضی بھی عذاب کی طرح ہوتی ہے اورزندگی کے لیے بھولنا اور فراموش کرنا بھی ضروری ہوتا ہے لیکن ریبیکا اس سے ماورا ہیں، ان کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ زندگی میں کوئی واقعہ دوسری مرتبہ پیش آجائے تو پرانے واقعے کی کہانی ان کی نگاہوں میں گھوم جاتی ہے اور وہ معلومات اور احساسات تلے دب کر رہ جاتی ہیں۔