تحریر: ثوبیہ اجمل
اس حقیقت سے تو سب ہی آشنا ہی کے گھر کس نظام مرد ور عورت یعنی میں ور بیوی مل کر چلتے ہن ، مرد ملازمت کرتے ہن گھر کے اخراجات کے لئے ور عورتیں گھر کا کاموں کی زمادری اٹھاتی ہیں ،جن میں گھر کے تمام کم ور بچوں کو سنبھالنے کی ذمداریاں . ہمارے ہاں اکثر گھروں میں دیکھا گیا ہے کہ مرد جب بھی اپنے آفس یا جہاں بھی وہ کام کرتے ہیں وہاں سے واپس آتے ہیں تو اپنے ہو چھوٹے سے چھوٹے کام کے لیے بیوی کو ہی آواز دیتے ہیں.اور ہر چیز ان کو بیٹهے بٹھائے چاہیے ہوتی ہے.
وہ اس بات کو بھی فراموش کو دیتے ہیں کہ بیوی بھی صبح سے کاموں میں مصروف ہے لیکن وہ خود آٹھ کر پانی بھی پینے کے روادار نہیں ہوتے حالانکہ ہمارے نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے تمام کام اپنے ہاتھوں سے کرنا پسند فرماتے تهے.ہمیں بھی مسلمان ہونے کی حیثیت سے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عادت کو اپنانے کی کوشش کریں اور دیکھا جائے تو خود کام کرنے میں زیادہ آسانی ہے.
ہم بچوں کو بھی تلقین کرتے ہیں کہ اپنا کام خود کریں لیکن خود ان کے سامنے مثال نہیں بنتے اور بچے بھی بڑوں کے دیکھا دیکھی اپنے تمام کام اپنی ماں سے کروانے کے عادی ہو جاتے ہیں. اس طرح دیکھا جائے تو عورت پر کام کا بوجھ کتنا زیادہ ہو جاتا ہے.
اس عادت میں مرد کی سوچ یہ نظر آتی ہے کے وہ خود کو عورت سے برتر سمجھتا ہے.حالانں کے مرد عورت سے جسمانی طاقت زیدہ ہوتی ہے. اگر وہ اپنا تھوڑا بہت کم خود کر لینے اور بیوی کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بتا دینے تو اس گھر کا ماحول بھی بہت خوشگوار ہو سکتا ہے.اور اگر مرد صرف بیٹھ کر حکم ہی چلاتا رہے گا تو بیوی ذہنی طور پر بھی تھکن کا شکار ہو گی اور جسمانی طور پر بھی.کم تو وہ کرٹ دے گی لیکن یہ بھی سوچنا چے کے وہ بھی ایک انسان ہے کوئی مشین تو نہیں.
معاشی حلالات کی وجہ سے کبھی عورت کو ملاذمت بھی کرنا پڑتی ہے۔ اور گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ ہس طرح عورت پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہاں جابسے آی تو کچن میں چلی گئی۔وہان کے کام نمٹاۓ تو بچوں اور شوہر کا خیال رکھا۔اس طرح رات گۓ تک اسے کام کرنا پڑتا ہے۔مگر میاں کو ہر چیز ٹائم پر چاہیے ہوتی ہے۔ایسے میں شوہر کی ذمہ داری ہے کہوہ بیوی کا خیال رکھے اور اگر ہو سکے توبیوی کا ہاتھ بٹاۓ
گھر کے تمام افراد کو چاہیے کے وو اپنا کم خود کرنے کی ادیت کو اپنائیں .تا کےگھر کا ما حول خشگوا ر رہے. اس طرح ایک دوسرے کا احساس کرنے سے محبت بھی بڑھ جائے گی.ایک دوسرے کا چوٹی چوٹی بتاؤں میں خیال رکھنا سیکھئے تا کے گھر جنت بن سکے .
تحریر: ثوبیہ اجمل