تحریر : مریم سردار
سمجھ میں نہیں ارہا کون کس پر بھاری ہے۔ ویسے کون کہتا کہ پاکستان میںعورت کمزور ہے قرآن کے مطابق سیرت و کردار کا کوئی ایک گوشہ بھی ایسا نہیں جس میں عورت اور مرد ہم مقام و ہم قدم نہ ہوں (35 !الاحزاب)اسی لیے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم مرد اورعورت کی مساوات کے اس قدر قائل تھے کہ( حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بقول) ازواجِ مطہرات کے کام اپنے ہاتھ سے کیا کرتے تھے (بخاری) ۔ حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کی بیٹی ہو وہ اسے زندہ درگور نہ کرے، نہ اُسے ذلیل کرے نہ اپنے بیٹے کو اُس پر ترجیح دے اﷲ تعالیٰ اُسے جنت میں داخل فرمائے گا (ابو داؤد۔ مشکوۃ)۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ میرے حسن سلوک کا زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری ماں، پھر تیری ماں، پھر تیری ماں،پھر تیرا باپ (مسلم) ۔ تم میں بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ بہتر ہے (ابن ماجہ) ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم عورت کا اسقدر احترام کرتے تھے کہ حضرت عائشہ کے بقول حضرت فاطمہ کے تشریف لانے پر کھڑے ہو جاتے، انہیں چومتے اور اپنی جگہ بٹھاتے(ترمذی)۔
اسکے باوجود ایک آیت (الرجال قوامون علی النسائ) عام ہے۔ پر کچھ اس طرح کیا جاتا ہے کہ مرد عورتوں پر حاکم و مسلط (قوامون)ہیں (34!النسائ)۔کیااس ترجمے کو درست تسلیم کیا جا سکتا ہے جبکہ قرآن کے مطابق کسی انسان کو بھی اس بات کا اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے انسان پر حکومت کرے (79!ال عمران) ،قرآن تو کہتاہے کہ مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (71!التوبۃ)اقبال کا خیال ہے کہ عورت کی حفاظت نہ تو پردہ ہی کر سکتا ہے اور نہ ہی تعلیم ۔اس کی حفاظت اگر کسی طرح ممکن ہے تو صرف اس وقت جب مرد اس پر آمادہ ہو۔اگر کوئی قوم اس حقیقت کا دراک نہیں کرتی تو وہ بہت جلد تباہی کے گڑھے میں گر جائیگی ، مغربی تہذیب نے عورت کے لئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے تو کھول دئے ہیں۔ مگر اس کو دینی تعلیم سے بیگانہ رکھا۔ جس کی وجہ سے معاشرہ فساد کی آمجگاہ بن گیا ہے۔
مغربی معاشرت میں سب سے ممتاز بات یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں مساوات مرد وزن ہے اور عورت مکمل طور پر آزاد ہے ۔اقبال کہتے ہیں کے مغربی معاشرت مین جو فساد نظر آتا ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے جس کی وجہ سے وہاں خاندانی نظام درہم برہم ہو گیا ہے ۔وہاں ملازمتوں پر عورت نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ بچے پیدا کرنے سے بیزار ہو چکی ہے جس کے نتیجہ میں مرد بے کاری کے دن گزار رہا ہے۔
اقبال کا کیا خوب کہنا
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں بڑھ کر ثرہے۔
سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کادر مکنوں!
مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن!
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارا
عورت کیا ہے ؟۔۔۔حواکی بیٹی، گلاب کی ایک شگفتہ کلی اور شفاف پانی کا ایک چشمہ ہے ۔عورت کا دنیا میں پہلا رُوپ ہی رحمت ہے جو بیٹی بن کر سب خاندان کے دلوں پر راج کرتی ہے ، بہن بن کر بھائی کی سچی اور مخلص دوست اور ماں کا بازو بن جاتی ہے ۔ بیوی ہوتی ہے تو ایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ نبھانے والی، اورجب وہ ماں بنتی ہے تو اللہ تعالی اُسکا رتبہ اتنا بلند کر دیتا کہ جنت کو اٹھا کر اس کے قدموں میں ڈال دیتا ہے انسان کا دنیا کی دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے دوسرے انسانوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے۔ یہ انسان جنس، قوم، رنگ، نسل و زبان میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور ایک طرح کے لوگ دوسری طرح کے لوگوں کو جاننا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔ اگر یہ کوشش تخریبی مقاصد کے لئے نہ ہو تو قابلِ ستائش ہے۔ انسانوں کے اختلافات میں جنس کا اختلاف بہت اہمیّت کا حامل ہے کیونکہ ہر مرد کا عورتوں سے اور ہر عورت کا مردوں سے واسطہ پڑتا ہے۔
لہٰذا مردوں کا عورتوں کو سمجھنے کی کوشش کرنا اور عورتوں کا مردوں کو سمجھنے کی کوشش کرنا ، تعمیری مقاصد کے لئے ، نہ صرف اچّھا ہے بلکہ ، میں سمجھتا ہوں کہ اچّھی معاشرت کے لئے ضروری بھی ہے۔ آج کا موضوع مردوں کی طرف سے عورتوں کو سمجھنے کی کوشش ہے۔ عورت پہلے کیا تھی ایک حقیر شے مگر میرے آقا حضورؐ نے اُسے مردوں کے قدموں سے اُٹھا کر اُس کے پہلو میں بٹھایا آج کی عورت مظلوم ہے۔
اک زندہ حقیقت میرے سینے میں ہے مستور
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہوسرد
نہ پردہ ، نہ تعلیم ،نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت ِزن کا نگہبان ہے فقط مرد
جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد
عورت کیا ہے؟ زلفِ صنوبر! ——- کب تک زلف نہ جھولا جھولے گی ساون کی جھڑیوں میں؟
عورت کیا ہے؟ بوئے گل تر! ——- کب تک قید رہے گی بوئے گل نازک پنکھڑیوں میں؟
عورت کیا ہے؟ ساز کی دھڑکن! —- کب تک دھڑکن بند رہے گی ساز کی سیمیں تاروں میں؟
عورت کیا ہے؟پیار کی جوگن!—– کب تک پیار کی جوگن یوں رُسوا ہوگی بازاروں میں؟
عورت کیا ہے؟ مے کیا پیالہ! —— کب تک اس کی تلخی کو تفریحاََ چکھا جائے گا؟
عورت کیا ہے؟ دیپ اُجالا! —— کب تک آخر اس کو تاریکی میں رکھا جائے گا؟
عورت کیا ہے؟ دامن گلچیں! —- کب تک گل چیں کے دامن کی سوئی آگ نہ جاگے گی؟
عورت کیا ہے؟ تن پرچھائیں! —- کب تک یہ پرچھائیں تن کے پیچھے پیچھے بھاگے گی؟
عورت کیا ہے؟ نیند کی داعی! — کب تک نیند بھری آنکھوں میں آنسو مرچیں جھونکیں گے؟
عورت کیا ہے؟سندر راہی! —— کب تک رہزن اس راہی کے دل میں خنجر بھونکیں گے؟
عورت کیا ہے؟جنسِ محبت! —– کب تک جنسِ محبت کو یوں گاہک دیکھیں بھالیں گے؟
عورت کیا ہے؟ روپ کی دولت! — کب تک روپ کے ڈاکو اس دولت پر ڈاکے ڈالیں گے؟
عورت کیا ہے؟رُت البیلی! —– لیکن اس البیلی رُت کے من کا اُجالا کوئی نہیں!
عورت کیا ہے؟ایک پہیلی! —- لیکن یہ رنگین پہیلی بوجھنے والا کوئی نہیں!
عورت کیا ہے؟ اک کم عقلی! —– لیکن اب کم عقلی اور دانش میں ٹھنتی جاتی ہے!
عورت کیا ہے؟ ایک کمزوری! —— لیکن اب یہ کمزوری اک طاقت بنتی جاتی ہے!
عورت کے دل کو پہچانو! ——— شبنم! جیسے دل میں انگاروں کی دنیا سوتی ہے!
عورت کو مجبور نہ جانو! ——- ہر مجبوری کی اے یارو! آئینہ اک حد ہوتی ہے!
تحریر : مریم سردار