======🎗====
عورت کا لفظ عورہ سے نکلا ہے جس کے معنی “چهپی ہوئی چیز” کے ہیں۔
عورت الله رب العزت کی بہت ہی پیاری پیدا کردہ مخلوق ہے۔
ایک مومن عورت بالکل اسی طرح قیمتی ہے جیسے کسی سیپ میں چهپا ہوا انمول موتی۔ سیپ کے باہر مٹی ہو یا پانی صاف ہو یا گندا اس سے موتی کی حیثیت خراب نہی ہوتی نہ اس پر کوئی آنچ آتی کیونکہ وہ تو الله کے دئیے ہوئے محفوظ پردے میں ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح ایک مومن عورت اگر خود کو انمول سمجھ کر الله کے حکم کی تعمیل کرے تو وہ اس انمول موتی سے بڑھ کر انمول ہو سکتی ہے۔
مختلف مذاہب میں عورت کا مقام کی توہین کی گئی۔ ان مذاہب میں عورتوں پر ظلم کئے جاتے ہیں، ان کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور نہ ہی کوئی عزتِ نفس کا خیال رکهتا۔ نیز عورت کو حقارت اور ذلت کی نگاہ سے دیکها جاتا ہے۔
دین اسلام وہ واحد دین ہے جس میں عوت کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ جاہلیت کے دور میں عورتوں پر جو ظلم و ستم ہوتا تها اور برا سمجها جاتا تها، ہمارے پیارے نبیﷺ نے وہ تمام ظلم روک دیے اور فرمایا کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔
اس حدیث پاک سے ہمیں عورت کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ رسول ﷺ نے فرمایا کہ دنیا کی بہترین متاع نیک بیوی ہے۔
جس ذات کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی ہے اس کا مقام ہم سمجھ ہی نہیں سکتے۔ الله رب العزت نے قرآن پاک میں عورتوں کے وہ تمام حقوق بیان کئے ہیں جو ہمیں کسی بهی مذہب میں نہی ملتے نہ کسی مذہب کی کتاب میں ملتے۔
لیکن افسوس ! آج کے دور میں مسلمان عورت پهر سے جاہلیت کی طرف جا رہی ہے، وہ اپنے مقام کو اپنے ہاتهوں سے ختم کر رہی ہے اور مغرب ممالک کی پیروی کر رہی ہے۔ ایسی عورتوں کو جهنجهوڑنے کی ضرورت ہے۔ دین میں زبردستی نہیں، اس کا مطلب ہے کہ کوئی بهی دین اسلام میں زبردستی داخل نہیں کیا جاتا، لیکن جو مسلم ہے وہ اگر غلط کرے تو اس کے لئے سخت سزائیں ہیں اور اس سزا کی ہر اس مسلمان عورت کو ضرورت ہے جو دیندار ہو کر بهی مومن نہیں یا الله کے حکم کی تکمیل نہیں کرتی۔
الله ہم سب پر رحم فرمائیں اور اس راہ پر چلا دیں جس پر وہ ہم سے راضی ہو جائے۔
آمین ثم آمین!!!!!
=========================