گوجرانوالہ: لکڑ ہضم ، پتھر ہضم ، محاورہ سنا تو تھا لیکن اس گوجرانوالہ میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو لکڑی کھاتا ہے۔
لوگ رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں گوجرانوالہ کا محمود بٹ من پسند لکڑی ڈھونڈتا پھرتا ہے جھٹ درخت پر چڑھااور لکڑی کھانا شروع کردیتا ہے۔یہ شخص گدھا گاڑی چلاتا ہے آٹا دال خریدنا اس کے بس سے باہر ہے اس لیے مفت کی لکڑی جب چاہے کھالیتا ہے ۔لکڑ پہلوان کا کہنا ہے کہ ریڑھی پر پھیرا لگ جاتا تو کھانا ورنہ لکڑی کھالیتا ہوں، مہنگائی بہت ہے آٹا بہت مہنگا ہے کہاں سے لائیں، بوہڑ،پیپل،کیکل،ٹالی جو ملے کھا لیتا ہوں۔پچیس سال سے لکڑی کھارہا ہے اسی لیے سب لکڑ پہلوان کہ کر بلاتے ہیں ، لوگ لکڑ بابا کو دیکھنے دور دور سے آتے ہیں اور ساتھ سیلفیاں بھی بنواتے ہیں۔محلے دار لکڑ پہلوان کے نام سے مشہور محمود بٹ کا کہنا ہے اگر اسے مناسب روزگار مل جائے تو وہ نارمل زندگی گزارنے کو ترجیح دے گا ۔